سوال نمبر 702
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت
زید نے ہندہ کو طلاق دے دی ہے، ہندہ کے باپ بکر نے ہندہ کی شادی کے وقت جہیز میں مختلف قسم کے سامان دئے تھے، طلاق کے بعد بکر، زید سے ان سامانوں کے عوض نئے سامان کا مطالبہ کر رہا ہے، اور باراتیوں کو کھانا کھلانے میں جو روپیہ خرچ ہوا تھا اس رقم کا بھی مطالبہ کرتا ہے، از روئے شرع بکر کا مطالبہ کرنا کیسا ہے، جب کہ زید نے ہندہ کو طلاق اس کی غلط حرکتوں کی وجہ سے دی ہے،
نور محمد سیتا پور
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب :-- جہیز کے جملہ سامان کی مالک ہندہ ہے، لہٰذا وہ خود، یا اس کے وکیل کی حیثیت سے اس کا باپ، شوہر زید سے سامان جہیز کا مطالبہ کرسکتا ہے، اس صورت میں زید پر فرض ہوگا کہ جہیز کا تمام سامان لڑکی کو، یا اس کے وکیل کو واپس کر دے، اس میں سے کچھ بھی اپنے پاس نہ روکے، رد المحتار میں ہے :
كل أحد يعلم أن الجهاز ملك المرأة ، و أنه إذا طلقها تأخذه كله
[ج : ٤ ، ص : ٣١١ ، كتاب النكاح، باب المهر، دار الكتب العلمية]
جہیز کا سامان لڑکی کا تھا اور لڑکی کی اجازت و مرضی سے اسے استعمال کیا گیا، لہٰذا جو سامان جس حالت میں ہے، اسی حالت میں واپس کیا جائے گا، لڑکی، یا اس کے وکیل کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس کے عوض نئے سامان، یا قیمت کا مطالبہ کرے، ہاں! شوہر نے تعدی کرکے جو سامان خراب یا برباد کردیا ہو اس کا تاوان دینا ہوگا - کھانے وغیرہ کی قیمت کا مطالبہ کرنا شرعاً درست نہیں-
واللہ تعالیٰ أعلم
کتبہ
کتبہ
کتبہ محمود علي المشاهدي المصباحي
0 تبصرے