آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک ساتھ مسجد میں دو جماعت کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 703

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٸلہ ذیل میں کہ
ایک بستی میں کچھ آپسی اختلاف کے وجہ سے ایک ہی مسجد میں ایک ہی وقت میں دو امام ایک نیچے اور دوسرا اوپر چھت پر نماز پڑھاۓ تو نماز کا کیا حکم ہے؟؟
یاد رہے دونوں امام محراب کے اندر ہی امامت کررہے اور دونوں کے لیے ایک ہی اذان ہوٸ تو ایسا کرنا کہاں تک درست ہے؟؟
نماز میں کیا کراہت آۓ گی اور امام صاحب پر عند الشرح کیا حکم لگے گا؟
مع حوالہ بالتفصیل جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔
المستفتی۔ محمدایوب رضاکلکتوی۔۔






 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکا تہ۔
 الجواب بعونہ تعالٰی
  اگر کسی مسجد میں امام معین ہے اور وہ سنت طریقے پر نماز پڑھاتا ہے جس کی نماز میں ازروئے شرع کوئی کراہت نہیں اور نہ وہ ایسا ہے کہ جس کی امامت سے نماز میں فساد لازم آتا ہو تو اس کی جماعت اول ہوگی اور اس کے پیچھے نماز پڑھنا بہتر ہوگا، اب اگر اسی مسجد میں ایک ہی وقت میں ایک فرض کی نماز بغیر کسی عذر شرعی کے جماعت قائم کی گئی تو یہ ناجائز وممنوع ہے چونکہ اس میں تفریق لازم آتی ہے جو فعل مزموم ہے بلکہ ایسی صورت اختیار کرنی چاہئے کہ حالت مجبور ہوتے ہوئے بھی تفریق جماعت نہ ہوسکے جیسا کہ جنگ کے موقع پر تفریق جماعت سے بچنے کے لئے ایسی صورت اختیار کی گئی کہ جماعت ایک ہی ہو حالانکہ وہ وقت انتہائی مشکل و پریشانی کا ہوتا ہے جب ایسے وقت تفریق جماعت سے اجتناب کیا گیا تو پھر بلا وجہ شرعی تفریق جماعت کیوں کر جائز ہوگی اسی وجہ سے کہ تفریق جماعت نہ ہو،  جماعت اولی افضل ہے،،، ہدایہ میں ہے

 ومن صلی رکعتہ من الظھر ثم اقیمت یصلی اخری صیانتہ للمؤدی عن البطلان ثم یدخل مع القوم احراز الفضیلتہ الجماعتہ وان لم یقید الاولی بالسجدتہ یقطع ویشرع مع الامام وھوالصحیح ھدایہ جلد اول کتاب الصلوتہ صفحہ ۱۵۱

 ترجمہ اور جس نے ظہر کی ایک رکعت پڑھ لی پھر ظھر کے لئے اقامت شروع ہوگئی تو نمازی ادا کی ہوئی نماز کو بطلان سے بچانے کے لئے دوسری رکعت  بھی پڑھ لے پھر جماعت کی فضیلت کو پانے کے لئے جماعت میں شریک ہوجائے اور اگر نمازی پہلی رکعت کو سجدہ سے نہ ملایا ہو تو اسے توڑ کر امام کےساتھ نماز شروع کردے یہی صحیح ہے

 لھذا جب فضیلت جماعت کو پانے کے لئے نماز توڑنے کا حکم دیا گیا ہے تو پھر دوسری جماعت بلا عذرشرعی محض بغض وعناد پر کیوں کر جائز ہو سکتی ہے،، فتاوی محدث اعظم راجستھان، کتاب الصلاتہ صفحہ ۲۳۱،،، 

 لھذا صورت مستفسرہ میں   آپسی اختلاف کی وجہ سے  بغیر عزر شرعی کےایک ہی مسجد میں ایک ہی اذان سے دوامام  کا  ایک وقت میں ایک اوپرایک   نیچے جماعت کرنا  جائز نہیں ہے،
    واللہ تعالٰی اعلم  
کتبہ  محمد علی قادری واحدی۔۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney