سوال نمبر 704
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال
کسی شخص نے شرعی سفر کے لیے نکلنا ہے جمعہ کے دن وہ اپنی تنہا ظہر پڑھ کر سفر کے لیے نکلتا ہے جبکہ وقت ظہر بھی شروع ہو چکا تھا۔اس کے پاس یہ آپشن بھی موجود تھا کہ جمعہ پڑھ کر سفر کے لیے نکلتا۔
اسکا ایسا کرنا کیسا اور نماز ظہر جو اس نے پڑھی اسکا کیا حکم ہو گا ۔ جمعہ چھوڑنے کا گناہ ہو گا یا نہیں ۔۔
محمد وقاص عطاری فیصل آباد پاکستان سے
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب جمعہ کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکد ہے اور جمعہ کے لئے جماعت شرط ہے جب نماز جمعہ کا وقت شروع ہو چکا تھا تو زید کو چاہئے تھا کہ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد سفر کرتا ہاں اگر ترک جماعت کے اعذار پائے جاتے مثلاً قافلہ یا گاڑی وغیرہ کے چلے جانے کا اندیشہ ہوتا یا اور کوئی عذر ہوتا تو ظہر پڑھ کر جا سکتا تھا لیکن سوال سے ظاہر ہے کہ زید نماز جمعہ پڑھ کر جا سکتا تھا مگر بغیر ادا کئے سفر پر گیا اس لئے گنہ گار ہوا توبہ کرے
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب جمعہ کی نماز فرض ہے اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ موکد ہے اور جمعہ کے لئے جماعت شرط ہے جب نماز جمعہ کا وقت شروع ہو چکا تھا تو زید کو چاہئے تھا کہ نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد سفر کرتا ہاں اگر ترک جماعت کے اعذار پائے جاتے مثلاً قافلہ یا گاڑی وغیرہ کے چلے جانے کا اندیشہ ہوتا یا اور کوئی عذر ہوتا تو ظہر پڑھ کر جا سکتا تھا لیکن سوال سے ظاہر ہے کہ زید نماز جمعہ پڑھ کر جا سکتا تھا مگر بغیر ادا کئے سفر پر گیا اس لئے گنہ گار ہوا توبہ کرے
ماخوذ بہار شریعت و کتب فقہ وغیرہ
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد علی قادری واحدی
محمد علی قادری واحدی
0 تبصرے