آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

گھر میں جماعت کرنا و بیت الخلاء کا حمام سے ملا ہونا

سوال نمبر 773

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 علمائے کرام کی بارگاہ میں 
مسئلہ عرض ہے کہ اگر بیت الخلاء اور حمام اٹیج ہو تو کیا وہاں غسل اور وضو کرنے میں کوئی کراہت ہے ؟مدلل جواب عنایت فرمائیں کرم نوازی ہوگی
مسئلہ:۲ اگر گھر میں جماعت قائم کی جائے تو کیا گھر کی خواتین میں صرف محرم ہی اس جماعت میں شامل ہوں گی یا غیر محرم بھی 
المستفتی:محمد زاہد خان قادری اورنگ آباد مہاراشٹرا





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 الجواب بعونہ الملک الوہاب 

 حمام اور بیت الخلاء کی دیوار ایک ہی ہے مثلاً ایک طرف حمام ہے تو دوسری طرف بیت الخلاء یعنی حمام اور بیت الخلاء کے درمیان  دیوار نہیں ہے جب بھی غسل اور وضو میں کوئی کراہت  نہیں ہے کر سکتے ہیں.،،  
۲ )گھر میں مرد یعنی  بھائی یا باپ یا بیٹا  امامت کرے اور اس کے  پیچھے کچھ  مرد ہوں اور گھر کی  کچھ محرم عورتیں  اس کی اقتدا میں ہوں مثلاً بہن یا ماں بھانجی پھوپھی وغیرہ اور ، باہر سے غیر محرم عورتیں نہ آتی ہوں امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو بلا کراہت نماز جائز ہے، ، اوراگر امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون ماں،  بیوی، بہن  نہ ہو، یا جماعت میں مرد بھی ہوں، لیکن عورتیں باقاعدہ اہتمام سے باہر سے آتی ہوں تو ایسی صورتوں میں امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا۔ اور اگر دو مقتدی ہوں ایک مرد ایک عورت تو مرد برابر کھڑا ہو اور عورت پیچھے اور اگر دومرد ہوں ایک عورت تو مرد امام کے پیچھے کھڑے ہوں اور عورت ان کے پیچھے، بہار شریعت حصہ سوم صفحہ ۵۸۵  اور اگر صرف شوہر اور بیوی ہیں تو عورت اس قدر پیچھے کھڑی ہو کہ اس کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی نہ ہو تو اقتدا صحیح ہے دونوں کی نماز ہوجائے گی، اور اگر برابر ہے کہ نہ بیچ میں کوئی حائل ہے نہ کوئی اتنا فاصلہ جس میں ایک آدمی کھڑا ہوسکے اور عورت کی ساق مرد کی ساق یا کسی عضو کے محاذی ہے تو اس صورت میں اگر مرد نے اس کی امامت کی نیت نہ کی تو مرد کی نماز صحیح ہے اور عورت کی فاسد اور اگر مرد نے وقت تحریمہ نیت امامت زن کی تھی تو دونوں کی گئی فتاوی رضویہ شریف جلد ثالث صفحہ ۱۹۳ خلاصہ یہ کہ اگر مکان ہو اور مرد کو حاضری مسجد سے کوئی عذر شرعی ہو اور گھر پر جماعت قائم ہوئی توگھر کی محرم عورتیں اس جماعت میں شامل ہو سکتی ہیں 

 واللہ تعالٰی و رسولہ اعلم بالصواب
کتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــبہ 
حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی ۶ شعبان ۱۴۴۱ ھجری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney