سوال نمبر 784
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عشاء کی نماز پڑھا رہے تھے قعدہ اولیٰ میں امام کو بیٹھنا تھا لیکِن کچھ ہی کھڑے ہوئے تھے جب تک چند مقتدیوں نے لقمہ دیا پھر امام صاحب بیٹھ گئے اور آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کئے اب کیا جتنے لوگوں نے لقمہ دیا ان سب کی نماز ہوگی یا نہیں حوالے کے ساتھ جواب دیں آپ لوگوں کی مہربانی ہوگی ۔
المستفتی :محمد صابر رضا رضوی کشن گنج بہار
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مسئولہ میں برصدق مستفتی امام و جملہ مقتدیین کی نماز ہوگئی
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے:
اگر امام کھڑا ہو نے کے قریب تھا یعنی بدن کے نیچے کا آدھا حصہ سیدھا ہوگیا اور پیٹھ میں خم باقی تھا مقتدی کے لقمہ دینے پہ بیٹھ گیا اور آخر میں سجدہ سہو کر لیا تو نماز پوری ہوگئی اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے
اور مراقی الفلاح مع طلطاوی ص ۲۵۴ میں ہے!
ان عاد ھو الی القیام اقرب بان استوی النصف اسفل مع الحناء الظہر و ھو الاصح فی تفسیرہ سجد للسھو
اور اگر بیٹھنے کے قریب تھا یعنی ابھی جسم کے نیچے کا آدھا حصہ سیدھا نہ ہوا تھا لقمہ دینے پر بیٹھ گیا تو سجدہ سہو واجب نہیں نماز پوری ہوگئی۔
ردالمحتار جلد اول ص ۴۹۹ میں ہے!
اذا اعاد قبل یستقیم قائما و کان الی القعود اقرب فانه لا سجود علیه فی الاصح وعلیه الاکثر "اھ-
بحوالہ فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ۳۶۱ /باب سجود السھو
اکبر بک سیلرز لا ہور )
واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبـــہ
محـد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۰ شعبان المعظم ١٤٤١ھ_
0 تبصرے