سوال نمبر 788
السلام علیکم ورحمة الله وبركاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید دوران گفتگو جئے شری رام کہاں تو وہاں ایک عالم بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے فتویٰ دیا کہ زید اس نعرہ کے سبب کافر ومرتد ہوگیا ہے اسکا اسوقت تک بائیکاٹ کیا جائے گا جب تک کہ یہ توبہ نہ کرلے اب سوال یہ ہے کہ حق پر کون ہے؟ مدلل قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فر مائیں
المستفتی اظھاراحمد رضوی گونڈہ
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب۔بعون الملک الوھاب
عالم کا کہنا کہ زید اس نعرہ کے سبب کافر ومرتد ہوگیا یہ قول اس وقت صحیح ہے جبکہ زید نے یونہی کہاہو ،،جۓ شری رام ،،
اس میں رام کی تعظیم ہے کیونکہ رام کافر ہے اور کسی کافر کی تعظیم جائز نہیں ۔
زید بھلے ہی کہے کہ ہم نے مذاق میں کہا ہے مذاق میں بھی کفر کفر ہے ۔
اگر زید نے کسی بات کی تمثیل میں یہ کلمات کہے ہیں تو کفر نہیں ہوگا کیونکہ نقل کفر، کفر نہیں ہوتا۔
جیساکہ استاذالفقہاء حضورفقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمدالامجدی علیہ الرحمة والرضوان تحریرفرماتےھیں ،، جو بطور تمسخر اور ٹھٹھے کے کفر کرے گا وہ بھی کافر ہوجاۓ گا اگرچہ کہتاہوکہ میں ایسا اعتقاد نہیں رکھتا ۔
جیساکہ درمختار باب المرتد میں ہے ،، من ھزل بلفظ کفر ارتدَّ وان لم یعتقدہ للاستخفاف ،،
اور شامی جلدسوم صفحہ٢٩٣ پر بحرالرائق سےہے ،، والحاصل ان من تکلم بکلمة الکفر ھازلا او لاعبا کفر عندالکل ولا اعتبار باعتقادہ کما صرّح به فی الخانیة ،،
انوارالحدیث صفحہ ٩٠
جیساکہ حضورصدرالشریعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں ،، بعض اعمال کفر کی علامت ہیں جیسے زنار باندھنا،، سرپرچوٹیارکھنا،، قشقہ لگانا ایسے افعال کے مرتکب کو فقہاۓکرام کافر کہتے ہیں ۔
بہارشریعت جلداول حصہ اول صفحہ ٥٣
تو ایسے ہی ہے جۓ شری رام کا بھی کہنا ہے ۔
ارشاد باری تعالٰی ،،ولاترکنوا الی الذین ظلموا فتمسکم النار،،
پارہ١٢ رکوع ١٠ سورہ ھود ۔
یعنی ظالموں کی طرف میل نہ کرو ورنہ تمہیں آگ چھوۓ گی ۔
اور ارشادباری تعالی ہے ،، فاما ینسینک الشیطان فلاتقعد بعد الذکریٰ مع القوم الظّٰلمین ۔
پارہ ٧ رکوع ١٣ سورہ انعام
یعنی اگرتجھے شیطان بھلادے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھو ۔
لہٰذا۔۔۔۔اگر زید نے یہ کلمات یونہی ازروئے استہزاء کہا ہے تو توبہ واستغفارکرے ۔ اور آئندہ ایسے کلمات کے کہنے سے پرہیز کرے ۔
اور اگر زید نے کسی بات کی تمثیل میں کہا تو عالم کا یہ کہنا کہ زید کافر و مرتد ہوگیا یہ سراسر غلط ہے ۔ کسی مسلمان کو فی الفور کافر نہیں کہہ سکتے جب تک ثابت نہ ہو جاۓ ۔
عالم صاحب پرتوبہ واستغفار لازم ہے ۔اور آئندہ اس طرح کسی پر کفر کا فتوی نہ دیں ۔
کفر سر زد ہونے کی صورت میں توبہ و تجدید ایمان و تجدید نکاح و تجدید بیعت سب لازم آتا ہے ۔
و ھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریا گنج
سدھارتھنگر یوپی
٩ شعبان المعظم ١٤٤١ ھ
٤ اپریل ٢٠٢٠ء
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح
سیدشمس الحق برکاتی
0 تبصرے