آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

غلط فتویٰ دے کر رجوع نا کرنا کیسا؟

سوال نمبر 797
السلام علیکم ورحمۃ اللہ 
غلط فتویٰ دے کر اس پر اڑ جانا کیا یہ عالم کی شان کے لائق ہے اور غلط فتویٰ بازی کرنے والے پر کیا حکم ہے علمائے کرام جواب عنایت فرمائیں۔ 
المستفتی : محمد معصوم رضا یوپی




وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
 الجواب بعون الملک الوہاب
غلط فتویٰ  دے کر اس پر اڑ جانا یہ کسی عالم کے شایان شان نہیں ہاں لاعلمی میں  اگر  کوئی غلط مسئلہ بیان کردے تو چاہئیے کہ اپنے اس قول سے  رجوع کر لے٬  اور توبہ کرلے.
 مگر بعض لوگ بغیر علم کے مسئلہ بیان کرتے رہتے ہیں اور یہ تصور کرتے ہیں کہ ہم ثواب پاتے ہیں جبکہ وہ بجائے ثواب کے لعنت کے مستحق ہوتے ہیں جیساکہ حدیث   میں ہے
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
 من افتی بغیر علم لعنته ملئکة السماء والارض رواہ ابن عساکر عن امیر المومنین علی کرم الله وجھه
 جو بغیر علم کے حکم شرعی بتائے  اس پر آسمان وزمین کے فرشتے لعنت کریں
اس حدیث کو  ابن عساکر نے امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے  روایت کیا)
 (کنزالعمال بحوالہ ابن عساکر عن علی کرم اللہ وجہہ حدیث ۲۹۰۱۸)
موسسہ رسالہ بیروت ۱۹۳/۱۰
فتاویٰ رضویہ جلد ۱۰ صفحہ ۳۱۴ 
رضا فاؤنڈیشن لاہور 
واللہ اعلم باالصواب

کتبـــــــہ 
محــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۱/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ ہجری 
۶/ اپریل ۰۲۰۲؁ عیسوی  بروزپیر



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney