سوال نمبر 796
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:-- علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا یہ درست ہیکہ سال بھر ملنے والا رزق شب برأ ت میں لکھ دیا جاتا ہے؟یا سال بھر بندہ جو کرنے والا ہے وہ سب شب برات میں لکھ دیا جاتا ہے؟
مع حوالہ جواب عنایت کریں۔
المستفتی:۔جنید احمد بلرام پوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
بیشک یہ درست ہے جیسا کہ مفتی یار احمد خاں نعیمی علیہ الرحمہ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ”دنیا میں جتنے بھی انسان پیدا ہونگے یا وفات پائیں گے ان سب کی پیدائش و موت کے بارے میں بہت پہلے ہی عمومی طور پر لوح محفوظ میں لکھ دیا گیا ہے مگر شعبان کی پندرہویں شب میں پھر دوبارہ ان لوگوں کی پیدائش اور موت کا وقت لکھ دیا جاتا ہے جو اس سال پیدا ہونے والے یا مرنے والے ہوتے ہیں۔ اعمال اٹھائے جاتے ہیں کا مطلب یہ ہے کہ اس سال بندے سے جو بھی نیک و صالح اعمال سرزد ہونے والے ہونگے وہ اس رات میں لکھ دئیے جاتے ہیں جو ہر روز سرزد ہونے کے بعد بارگاہ رب العزت میں اٹھائے جائیں گے۔ رزق اترنے سے مراد رزق کا لکھا جانا ہے یعنی اس سال جس بندے کے حصہ میں جتنا رزق آئے گا اس کی تفصیل اس شب میں لکھی جاتی ہے۔ جیسا کہ ایک حدیث میں منقول ہے کہ اس شب میں موت اور رزق لکھے جاتے ہیں اور اس سال میں حج کرنے والے کا نام بھی اس شب میں لکھا جاتا ہے۔
(مراۃالمناجیح)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۱/ شعبان المعظم ۱۴۴۱ ہجری
۶/ اپریل ۰۲۰۲ عیسوی بروز پیر
2 تبصرے
جواب دیںحذف کریںSalam
Agr whatsapp group pe bhi masail e sharaiya group banalen to ye behtar or mufid sabit ho sakta hai
جی سہی کہا آپ نے
حذف کریں