کمائی اتنی کی مال نصاب تک نہ پہونچا تو زکوٰۃ فطرہ لینا کیسا؟

سوال نمبر 860

اَلسَلامُ عَلَیْکُم وَرَحْمَۃُ اَللہِ وَبَرَکاتُہُ
مسئلہ کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ ہندہ جو کی بیوہ ہے اور اس کے تین چار لڑکی ہیں اور صرف ایک لڑکا ہے جو کی دس بارہ ہزار روپۓ میں نوکری کرتا ہے شہر ممبئی وغیرہ میں  تو کیا اس بیوہ عورت کو زکوٰۃ، فطرہ کی رقم دینا جاٸز ہے حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں تو مہربانی ہوگی فقط والسلام 
ساٸل محمد سلمان برکاتی





و علیکم السلام  ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب 
اگر وہ واقعی مالک نصاب نہیں ہیں یعنی ساڑھے باون تولہ (چھ سو ترپن گرام ایک سو چوراسی ملی گرام) چاندی کی قیمت کے مالک نہیں ہیں تو انھیں زکوٰۃ دے سکتے ہیں. اور اگر مالک نصاب ہیں مگر خرچہ نہیں چل رہا ہے اور کھانے پینے کی دشواری ہوتی ہے تو حیلہ شرعی کرکے انھیں مال زکوٰۃ دے سکتے ہیں یعنی کسی غریب کو جو زکوٰۃ کا مستحق ہے اس کو زکوٰۃ دے دیں پھر وہ اپنی رضا سے ان کو روپیہ واپس کردے اس طرح بھی جائز ہے.
(عامہ کتب فتاوی)


 .واللہ اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــــبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۲۵/ شعبان۱۴۴۱؁ھ  
 ۲۰.اپریل ۰۲۰۲؁ء بروزسوموار






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney