کیا زکوٰۃ کا اعلان ضروری ہے؟

سوال نمبر 935

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ  کے بارے میں کہ زکاۃ کی ادائیگی کے لئے کیا اطلاع زکاۃ ضروری ہے؟بعض مستحقین اطلاع زکاۃ کے بعد لینے سے انکار کر دیتے ہیں تو کیا بغیر بتائے زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہو جائے گی؟
بینواوتوجروا۔۔۔۔۔۔۔
سائل عبدالرحمن





وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ 
         بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب:- ادائیگی زکاۃ کے لئے اطلاع زکاۃ ضروری نہیں، نیت زکاۃ ضروری ہے ،بلکہ اگر کسی نے زکاۃ کی رقم عیدی یا تحفہ کہہ کر دیا تب بھی زکاۃ ادا ہو جائے گی بشرطیکہ دیتے وقت زکاۃ کی نیت ہو-
    فتاوی رضویہ میں ہے "اس (ادائیگی زکاۃ)میں اعتبار صرف نیت کا ہے اگرچہ زبان سے کچھ اور اظہار کرے مثلاً دل میں زکاۃ کا ارادہ کیا اور زبان سے ہبہ یا قرض کہہ کر دیا صحیح مذہب پر زکاۃ ادا ہو جائے گی،شامی میں ہے لا اعتبار للتسمیۃفلو سماھاھبۃ او قرضا تجزیہ فی الاصح،پھر نیت بھی صرف دینے والے کی ہے لینے والا کچھ سمجھ کر لے اس کا علم اصلاً معتبر نہیں،فی غمز العیون ، العبرۃ لنیۃ الدافع لالعلم المدفوع الیہ"اھ (ص378ج4) لہٰذا بہ نیت زکاۃ مستحق کو بغیر بتائے زکاۃ دینے سے زکاۃ ادا ہو جائے گی-
واللہ تعالٰی اعلم 

          کتبہ
 محمد سفیرالحق رضوی
خادم دارالعلوم غریب نواز الہ آباد
17 رمضان المبارک 1441ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney