کیا کرایہ کے سامان پر بھی زکوٰۃ ہے؟

سوال نمبر 934

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جو گاڑی یا مکان کرایہ ہی کے لئے ہے اس میں زکاۃ صرف منفعت پر ہے یا گاڑی ومکان کی اصل رقوم پر بھی؟ بینوا توجروا
سائل عبدالقدوس





وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ 
       بسم اللہ الرحمن الرحیم
جواب:- جو گاڑی یا مکان صرف کرایہ کے لئے ہے ان کی اصل رقوم زکاۃ واجب نہیں بلکہ فقط ان کی منفعت پر زکاۃ واجب ہے جبکہ خود یا اور مال سے مل کر بقدر نصاب ہو ،چنانچہ فتاوی رضویہ میں ہے "مکانات پر زکاۃ نہیں اگرچہ پچاس کروڑ کے ہوں کرایہ سے جو سال تمام پر پس انداز ہوگا اس پر زکاۃ آئے گی اگر خود یا اور مال سے مل کر قدر نصاب ہو"اھ (ص428ج4 مطبوعہ رضا اکیڈمی)
بہار شریعت میں ہے " کرایہ پر اٹھانے کے لئے دیگیں ہوں ان کی زکاۃ نہیں، یوں ہی کرایہ کے مکان کی" (ص908 ح5 مکتبۃ المدینہ)
 واللہ تعالیٰ اعلم 
          کتبہ
محمد سفیرالحق رضوی خادم دارالعلوم غریب نواز الہ آباد 
14 رمضان المبارک 1441ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney