ماں باپ شوہر دو بیٹے چار بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جائے؟

سوال نمبر 1003

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ زید کی بیوی ہندہ کے نام میں پچیس (ڈسمل) زمین تھی وہ انتقال کر گئی ہے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ ہندہ کی اس زمین کا حقدار کون کون ہوگا، ہندہ کے والد کا کہنا ہے کہ اس زمین کا حقدار میں ہوں جبکہ ہندہ کی اس زمین کے ورثہ درج ذیل ہیں۔ والد ، والدہ ، 2 دوبھائ ، 4 چار بہن ، شوہر  ، 2 دو بیٹا ، 4 چار بیٹی  ہندہ کی اس زمین کا حقدار صرف انکے والد ہونگے یا یہ تمام وارثین بھی ہونگے تشفی بخش جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں کرم ہوگا۔
  سائل: عبد الحمید




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوہاب
پہلے میت کے مال سے تجہیز وتکفین کی جائے پھر دَین یعنی قرض ہو تو ادا کیا جا ئے اور وصیت من الثلث یعنی مال کے تہائی حصہ سے وصیت ہو تو ادا کی جائے بعدہٗ پورے مال کو 96؍چھیانوے حصہ کرکے ۱۶؍۱۶؍ حصہ والدین کو دے دی جائے کیوں اولاد ہونے کی صورت میں ماں باپ ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے ’’وَلِاَبَوَیْہِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنۡ كَانَ لَهٗ وَلَدُ ‘‘ اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو۔
(کنز الایمان سورہ نساء آ یت نمبر ۱۱)
بقیہ ۶۴؍حصے میں سے ۲۴؍ حصہ شوہر کو دے دیا جائے کیونکہ اولاد ہونے کی صورت میں شوہر کا چوتھائی حصہ ہے اور چھیانوے کا چوتھائی ۲۴؍ حصہ ہے ارشاد ربا نی ہے ’’وَلَـكُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَكَ اَزۡوَاجُكُمۡ اِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ    فَاِنۡ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَـكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡنَ‌ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصِيۡنَ بِهَاۤ اَوۡ دَ يۡنٍ‌ ‘‘ اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر۔
(کنز الایمان سورہ نساء آ یت نمبر۱۲)
بقیہ چالیس حصہ میں سے ۱۰؍۱۰؍حصہ لڑکوں کو اور ۵؍  ۵؍ حصہ لڑکیوں کو دے دیاجا ئے کیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا حصہ دو گنا ہے ارشاد ربا نی ہے ’’يُوۡصِيۡكُمُ اللّٰهُ فِىۡۤ اَوۡلَادِكُمۡ‌ ۖ      لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَيَيۡنِ‘‘ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے ۔
(کنز الایمان سورہ نساء آ یت نمبر ۱۱)


بھائی اور بہن محروم رہیں گے کہ بیٹوں کے ہوتے ہوئے ان کا حق نہیں ہے ۔
  واللہ اعلم بالصواب
            ازقلم  
  تاج محمد قادری واحدی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney