وضو ،و غسل میں شک ہو جائے تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 1002

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
 بعد سلام عرض ہے کہ وضو یا غسل کرنے میں شک ہوتا ہے کہ کوئی عضو سوکھا تو نہیں رہ گیا تو یہ شک کی بیماری اگر کسی کو ہو تو اسکے لئے کیا حکم ہے 
دل مطمئن نہیں ہوتا تو یہ شک کو کیسے دور کیا جائے 
مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں 

اور دوسری بات یہ ہےکہ اسی بات کے جواب میں ایک دیوبندی کا کہنا ہے کہ یہ شیطانی وسوسہ ہے کہ اس سے جلد از جلد بچنا چاہئے تو اسکا یہ کہنا کیسا ہے
دونوں کا جواب عطافرمائیں
سائل محمدابوبکر





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:-- اگر ایسا بار بار ہوتا ہے تو اس پر عمل نہ کرے بلکہ جب وسوسہ آئے تو دل میں کہے کہ اگر وضو نہ ہوا توکیا میں بے وضو نماز پڑھوں گا اور نماز پڑھے۔ نماز کو اس وسوسہ کی وجہ سے ترک نہ کرے ورنہ گنہگار ہوگا۔ جیسا فتاوی رضویہ شریف میں ہے
 اگر شیطان حیلہ سے بھی نہ مانے اور وسوسہ ڈالے ہی جائے کہ تیرے وضو میں غلطی رہی یا تری نماز ٹھیک نہ ہوئی تو سیدھا جواب یہ ہے کہ خبیث تُو جھوٹا ہے۔
 : ردّ وسوسہ کا علاج ابن حبان وحاکم حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

اذا جاء احدکم الشیطان فقال انک احدثت فلیقل انک کذبت ولابن حبان فلیقل فی نفسہ ۲؎۔

جب تم میں کسی کے پاس شیطان آکر وسوسہ ڈالے کہ تیرا وضو جاتا رہا تو فوراً اسے جواب دے کہ توجھوٹا ہے (اور اگر مثلاً نماز میں ہے تو) دل میں یہی کہہ لے، مطلب وہی ہے کہ وسوسہ کی طرف التفات نہ کرے۔

 (۲؎ المستدرک للحاکم کتاب الطہارۃ دار الفکر بیروت ۱ / ۱۳۴
۳؎ موارد الظمان کتاب الطہارۃ حدیث ۱۸۷ المطبعۃ السلفیہ ص۷۳)

اقول حالتیں تین ہوتی ہیں:

ایک تو یہ کہ عدو کا وسوسہ مان لیا اُس پر عمل کیا یہ تو اس ملعون کی عین مراد ہے، اور جب یہ ماننے لگا تو وہ کیا ایک ہی بار وسوسہ ڈال کر تھک رہے گا حاشا وہ ملعون آٹھ پہر اس کی تاک میں ہے جتنا جتنا یہ مانتا جائے گا وہ اس کا سلسلہ بڑھاتا رہے گا یہاں تک کہ نتیجہ وہی ہوگا دو دوپہر کامل دریا میں غوطے لگائے اور سر نہ دھلا۔

دوسرے یہ کہ مانے تو نہیں مگر اُس کے ساتھ نزاع وبحث میں مصروف ہوجائے یہ بھی اُس کے مقصد ناپاک کا حصول ہے کہ اُس کی غرض تو یہی تھی کہ یہ اپنی عبادت سے غافل ہو کر کسی دوسرے جھگڑے میں پڑ جائے اور پھر اس حیص بیص میں ممکن ہے کہ وہی خبیث غالب آئے اور صورت ثانیہ صورت اولی کی طرف عود کرجائے ۔
 والعیاذ باللہ تعالٰی۔

لہٰذا نجات اس تیسری صورت میں ہے جو ہمارے نبی کریم حکیم علیم رؤف رحیم علیہ وعلی آلہٖ افضل الصلاۃ والتسلیم نے تعلیم فرمائی کہ فوراً اتنا کہہ کر الگ ہو جائے کہ تو جھوٹا ہے۔ 

اقول یعنی یہ نہیں کہ صرف اس معنے کا تصور کرلیا کہ یہ کافی نہ ہوگا بلکہ دل میں جمالے کہ ملعون جھوٹا ہے پھر اُس کی طرف التفات اور اُس سے بحث وبردومات کی کیا حاجت شاید اسی لئے فی نفسہ زیادہ فرمایا۔

اقول ہمارے حضور پُرنور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جوامع الکلم عطا فرمائے گئے مختصر لفظ فرمائیں اور معانی کثیرہ پر مشتمل ہوں۔

حوالہ فتاوی رضویہ جلد اول حصہ دوم صفحہ نمبر 1057 دعوت اسلامی۔

اور بہار شریعت میں ہے
فائدہ:  ولہان ایک شیطان کا نام ہے جو وُضو میں   وسوسہ ڈالتا ہے اس کے وسوسہ سے بچنے کی بہترین تدابیر یہ ہیں  :
(۱)  رجوع   الی اللہ و  (۲)  اَعُوْذُ بِاللہ (۳)  وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ و  (۴) سورۂ ناس،  اور(۵)  اٰمَنْتُ بِاللہ وَ رَسُوْلِہٖ،  اور (۶)  ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُج  وَھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٍ، اور (۷)  سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْخَلَّاقِ اِنْ یَّشَأ یُذْہِبْکُمْ وَیَاْتِ بِخَلْقٍ جَدِیْدٍ لا  وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اللہِ بِعَزِیْزٍ ط 
پڑھنا کہ وسوسہ جڑ سے کٹ جائے گا اور  (۸)  وسوسہ کا بالکل خیال نہ کرنابلکہ اس کے خلاف کرنا بھی دافعِ وسوسہ ہے۔ 
حوالہ بہار شریعت جلد اول حصہ دوم وُضو میں مکروہات کا بیان صفحہ نمبر 300 مکبتہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی

لیکن جو با وُضو تھا اب اسے شک ہے کہ وُضو ہے یا ٹوٹ گیا تو وُضو کرنے کی اسے ضرورت نہیں ۔ ہاں کر لینا بہتر ہے جب کہ یہ شُبہہ بطورِ وسوسہ نہ ہوا کرتا ہو اور اگر وسوسہ ہے تو اسے ہرگز نہ مانے ،اس صورت میں اِحْتِیاط سمجھ کر وُضو کرنا اِحْتِیاط نہیں بلکہ شیطانِ لعین کی اطاعت ہے۔ اور اگر بے وُضو تھا اب اسے شک ہے کہ میں   نے وُضو کیا یا نہیں   تو وہ بلا وُضو ہے اس کو وُضو کرنا ضرور ی ہے۔
(((ایضا صفحہ نمبر 311))) 

اولا دیوبندی سے مسئلہ پوچھنا جائز نہیں توبہ کرے اور آج کے بعد کبھی ان کے پاس نہ جائے کوئی بھی مسئلہ پوچھنے کے لئے۔ مگر اس نے سچ کہا ہے یعنی اس نے جو مسئلہ بتایا تھا وہ صحیح تھا۔

واللہ تعالٰی اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. میں جب نہاتا ہو تو ایسا لگتا پیشاب نکل گیا یقین نہیں آتا کہ نکلا کہ نہیں ایسا ہی استنجا میں بار بار ہوتا ھے اور میں عبادت بھی نہیں کر پاتا حل بتا دیں

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney