گھونگا کھانا عندالشرع کیسا ہے

سوال نمبر 981

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علماۓ کرام   اس مسئلہ کے بارے میں کیافرتے ہیں کہ گھونگا کھانا کیسا ہے عوام میں مشہور ہے کہ گھونگا کھا سکتے علماء کرام رہنمائ فرمائیں 

السائل: نوراعظم رضا گورکھپور( یوپی)





وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوہاب
صورت مستفسرہ میں گھونگا کھانا جائز نہیں، 

اللہ عزوجل فرماتا ہے

یٰاَ ایُّھَاالنَّاسُ کُلُوْا مِمَّافِی الْاَرْضِ حَلٰلاً طَیِّبًا وَّلاَ تَتَّبِعُوْاخُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ اِنَّهُ لَکُمْ عَدُوُّٗ مُّبِیْنُٗ

اے لوگو کھاؤ کچھ زمین میں حلال ، پاکیزہ ہے اور شیطان  کے قدم پر قدم نہ رکھو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے

(پارہ٢ سورہ بقرہ آیت١٦٨)

دریائی جانور میں صرف بلا شبہ مچھلی حلال ہے جھینگا میں بھی اختلاف ہے بچنا چاہیے اور گھونگا ایک دریائی جانور ہے جو سیپ کے اندر رہتا ہے بلاشبہ حرام ہے کیونکہ یہ ایک قسم کا کیڑا ہے اور کیڑا کے حرام ہونے میں کوئی شبہ نہیں ) 

ماخوذ فتاویٰ رضویہ جلد 20 صفحہ 339 / رضا فاؤنڈیشن لاہور، 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


کتــــــبـہ
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۹/ ذی الحجہ ۱۴۴۱ہجری
 ۳۱/ جولائی ۲۰۲۰عیسوی  بروز جمعہ مبارکہ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney