قربانی کا جانور فروخت کرکے دوسرا جانور لینا عندالشرع کیسا ہے

سوال نمبر 980

السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں  کیا جس جانور کو قربانی کے لئے پالا ہو اسے فروخت کر کے اسکے بدلے میں دوسرا جانور ذبح کر سکتے ہیں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

السائل: صدام حسین مقام:   وزیر گنج گونڈہ






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملڪ الوالھاب

اگر مالدار قربانی کا جانور اپنی قربانی کی نیت سے خریدے تو اس کو بیچنے کی تین صورتیں بنتی ہیں جن میں سے ایک جائز اور دو ناجائز ہیں :

(1) اگر قربانی کا جانور بیچ کر اس سے بہتر خریدنا چاہتا ہے تو بیچنا جائز ہے. 

(2) اگر قربانی کا جانور بیچ کر اس کی مثل دوسرا جانور خریدنا چاہتا ہے تو مکروہِ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے. 
اس صورت میں بیچ دیا تو صرف توبہ اس پر لازم ہے. 

(3) اگر قربانی کا جانور بیچ کر اس کی قیمت میں سے کچھ بچا کر دوسرا سستا جانور خریدنا چاہتا ہے تو  مکروہِ تحریمی اور ناجائز و گناہ ہے. 
اگر اس صورت میں بیچ دیا تو توبہ کے ساتھ ساتھ بچائی ہوئی رقم صدقہ بھی کرے. 

(جدالممتار علی ردالمحتار جلد 6 صفحہ 459، 460 مکتبۃ المدینہ کراچی حوالہ قربانی کے مسائل اور ان کا حل قسط نمبر 8 صفحہ نمبر 23)

اور فتاوی رضویہ میں ہے 
اگر کوئی فقیر بہ نیت قربانی  جانور خریدے گا تو اس پر بھی خاص اس جانور کی قربانی واجب ہوجائے گی نہ کرے گا اور اس جانور کو دوسرے سے بدل نہیں سکتا کہ اس پر اسی جانور کی قربانی واجب ہوئی،

درمختارمیں ہے :
وفقیر ماشراھا لہا لو جوبہا علیہ بذٰلک حتی یمتنع علیہ بیعہا ۱۔

اور فقیر نے واجب نہ ہونے کے باوجود خریدی ہے اس لئے اس کو فروخت ممنوع ہے (ت)

(۱)  درمختار کتاب الاضحیہ  مطبع مجتبائی دہلی ۲ /۲۳۲)

فتاوی رضویہ جلد 20 قربانی کا بیان صفحہ نمبر 372 مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور

واللہ تعالی اعلم باالصــوابــــــ

از قلم محمد اشفاق عطاری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney