آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ناول پڑھنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1014

اَلسَـلامُ عَلَيْـڪُم وَرَحْمَـةُ اَلــلّــهِ وَبَـرَڪاتُـهُ‎
کیا فرماتے ہیں علماء دین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ دنیاوی ناول پڑھنا کیسا؟ کچھ ناول اسلامک بھی ہوتے ہیں جبکہ کچھ فقط دنیاوی مگر فحش اور مخرب اخلاق نہیں.. تو اس ناول کا پڑھنا کیسا.. بینوا توجر وا
سائل:احتشام رضا ممبئی





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

ناول پڑھنا ہی منع ہے خواہ وہ کسی طرح کا ناول ہو اگر پڑھنا ہے تو بزرگوں کے اقوال پڑھے جائیں اور چھ حصوں میں مشہور زمانہ حکایات بنام سچی حکایات پڑھے جائیں، کہ اس میں مکمل عقائد سے لے کر سلف صالحین کے حالات زندگی بیان کئے گئے ہیں ناول کے بجائے اس کتاب کو پڑھیں جس سے دنیا و آخرت سنور جائے، 
عِشْقِیَہ و فِسْقِیَہ ناول اور افسانے وغیرہ پڑھنا اور حیا سوز تصاویر دیکھنا بھی بدکاری کی طرف لے جانے کا بہت بڑا سبب ہے ۔ انسان جوکچھ پڑھتا یا دیکھتا ہے اس کا اثر اس کے دل پر ہوتا ہے اور پھر اُسی طرح کے خیالات جنم لیتے ہیں   ۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مُجَدِّدِ دین و مِلَّت، پَروانۂ شَمْعِ رِسالت، مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ لڑکیوں کو سورۂ یُوسُف کا ترجَمہ (و تفسیر ) نہ پڑھائیں کہ اس میں مَکْرِ زَناں(یعنی عورَتوں کے دھوکہ دینے ) کا ذِکر فرمایا ہے 
(فتاوٰی رضویہ، جلد 24 ، صفحہ 455) رضا فاؤنڈیشن لاہور}
یونہی ناول پڑھنا منع ہے کہ اس سے فضول خیالات دل میں آئیں گے اور اگر بالفرض اس طرح کی باتیں نہ بھی ہوں جب بھی پڑھنا.منع ہے کہ اس سے وقت برباد کرنا ہے جبکہ وقت کی قدر کرنی چاہئے انہیں اوقات میں دینی مسائل سیکھیں جس کا حکم ہمیں پروردگار نے دیا ہے 
 فسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون 

اور حضورﷺ نے فرمایا طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ومسلمہ

خلاصہ کلام یہ ہے کہ ناول کسی بھی طرح کا ہو پڑھنا منع ہے کہ اس میں سوائے نقصان کے نفع نہیں ہے، 

واللہ اعلم بالصواب 


کتــــــبـہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ

۱۲/ محرم الحرام ١٤٤٢ہجری
 ۱ / ستمبر ۲۰۲۰عیسوی  بروز منگل

 الجواب صحیح
فقیر تاج محمد قادری واحدی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney