قربانی کی منت مانی تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 2395


 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسٔلۂ ذیل کے بارے میں زید بیمار ہے اور اس کے ماں نے کہا اگر زید بیماری سے ٹھیک ہو جائے تو اللہ کی راہ میں ایک بکری قربانی کروں گی اور زید اب صحیح ہے ؟
اور یہ کہ منت کے جانور کا گوشت کون کھا سکتا ہے اور کون نہیں کھا سکتا ہے ؟
بینوا و توجروا ،
محمد عثمان رضا لکھیم پوری
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
نذر یعنی منت ، نذر کی دو قسمیں ہیں ،نذر شرعی اور نذر عرفی ،نذر شرعی اس کو کہتے ہیں کہ غیر ضروری عبادت کو اپنے اوپر واجب کر لینا ، مثلاً  میرا لڑکا بیماری سے شفا پا گیا تو ایک بکری قربانی کروں گا وغیرہ اور نذر شرعی کا ادا کرنا فرض ہے اور اگر صدقہ وغیرہ کی نذر ہو تو اس  کے وہی حقدار ہیں جو زکوٰۃ کے مستحقین ہیں ،
اور نذر عرفی یعنی ،ہدیہ، تحائف نذرانہ،پیشکش ، کسی مسلمان بھائی کو دینا کہلاتا ہے ، اور نذر عرفی سبھی لے اور کھا سکتے ہیں ، اور اس کا ادا کرنا غیر ضروری ہے ، اور اگر کوئی ادا کر بھی دے تو کوئی قباحت نہیں ہے ،
فتاوی ہندیہ میں ہے,
وقد روي عن محمد رحمه الله تعالى قال: إن علق النذر بشرط يريد كونه كقوله إن شفى الله مريضي أو رد غائبي لا يخرج عنه بالكفارة كذا في المبسوط. ويلزمه عين ما سمى كذا في فتاوى قاضي خان
" اور امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ سے مروی ہے کہ جس نے نذر ایسی شرط پر معلق کی جس کا ہونا جانتا ہے جیسے کہا کہ اگر اللہ تعالی میرے مریض کو شفا دے دے یا میرے غائب کو واپس بھیج دے تو پندرہ فقیر کو کھانا کھلاؤں تو ایسی صورت میں کفارہ دے کر اس سے خارج نہیں ہو سکتا ہے کذا فی المبسوط بلکہ بعینہٖ خود بیان کیا ہے اس پر واجب ہوگا یہ فتاوی قاضی خان میں ہے ،( ج ٢ ص ٧٢ بیروت لبنان)
بہار شریعت میں ہے,
اگر میرا لڑکا تندرست ہوجائے یا پردیس سے آجائے یا میں روزگار سے لگ جاؤں تو اتنے روزے رکھوں گا یا اتنا خیرات کروں گا ایسی صورت میں جب شرط پائی گئی یعنی بیمار اچھا ہوگیا یا لڑکا پردیس سے آگیا یا روزگار لگ گیا تو اوتنے روزے رکھنا یا خیرات کرنا ضرور ہے یہ نہیں  ہوسکتا کہ یہ کام نہ کرے اور اس کے عوض میں کفارہ دیدے،
(ج ٢ ص  ٤١٤ مکتبہ دعوت اسلامی)
 ( اور ایسا ہی فتاوی فیض الرسول ج ٢ ص ٣٤١ میں ہے )
خلاصہ کلام یہ ہے کہ زید کی والدہ پر ایک بکری کی قربانی واجب ہے کیونکہ یہ منت شرعی ہے اور اس بکری کے گوشت کو غرباء و مساکین میں تقسیم کردے یعنی جو مصارف زکوٰۃ ہیں،اور اس کا گوشت اہل خانہ کے لئے کھانا جائز نہیں ہے ،
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی سنبھل










ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney