سوال نمبر 1049
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
علمائے کرام و مفتیان عظام کے بارگاہ میں سوال ہے کہ قبر کی لمبائی چوڑائی اور گہرائی کتنی ہونی چاہیے اور میت کو کیسے لٹایا جائے- جواب عنایت فرمائیں مع تفسیر
سائل محمد گلبہار عالم رضوی گلبرگہ شریف
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
قبر کی لمبائی میت کے قد کے برابر چوڑائی آدھے قد اور گہرائی کم سے کم آدھا قد ہونا چاۂے
جیسا کہ فتاوی امجدیہ میں ہے کہ لمبائی میت کے قد کے برابر اور چوڑائی آدھے قد اور گہرائی کم سے کم نصف قد اور بہتر ہے گہرائی بھی قد کے برابر ہو۔
اور متوسط درجہ یہ ہے کہ سینہ تک ہو۔
فتاوی امجدیہ جلداول صفحہ نمبر/٣٦٥
ماخوذ از بستر علالت سے قبر تک صفحہ نمبر/٦٨.
اور میت کو قبر میں لٹانے کا طریقہ یہ ہے کہ میت کو داہنی کروٹ پر لٹایا جائے
جیسا کہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ میت کو داہنی کروٹ پر لٹائیں اور اس کا منہ قبلہ کو کریں اگر قبلہ کی طرف منہ کرنا بھول گئے تختہ لگانے کے بعد یاد آیا تو تختہ ہٹا کر قبلہ رو کردیں اور مٹی دینے کے بعد آیا تو یونہی اگر بائیں کروٹ پر رکھا یا جدھر سرہانا ہونا چاہئے ادھر پاؤں کرے تو اگر مٹی دینے سے پہلے یاد آیا تو ٹھیک کردیں ورنہ نہیں۔
بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ نمبر/144
میت کا منہ قبلہ کو کردیں چت نہ لٹائیں کہ منع ہے جیسا حدیث شریف میں ہے
عن على انه قال شهد رسول الله صلى الله عليه وسلم جنازة رجل فقال يا على استقبل به استقبالا وقولواجميعا باسم الله وعلى ملة رسول الله وضعوه لجنبه ولا تكبوه لوجهه ولا تلقوه لظهره
بدائع الصنائع جلد دوم کتاب الصلاۃ باب سنن الدفن صفحہ نمبر/63
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے جنازہ میں شرکت کی تو فرمایا اے علی مردہ کو قبلہ کی جانب متوجہ کرو اور سب لوگ بسم اللہ وعلیٰ ملة رسول اللہ پڑھو اور اس کو کروٹ پر رکھو منہ کے بل اوندھہ نہ کرو اور نہ پیٹھ کے بل لٹاؤ
بستر علالت سے قبر تک صفحہ نمبر71
مؤلف مولانا تاج محمد صاحب اترولوی۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ۔
۱۲ ستمبر ۲۰۲۰ بروز سنیچر
۲۳ محرم الحرام ۱۴۴۲
0 تبصرے