سوال نمبر 1048
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلے کے بارے میں کہ قرض لیکر قرآن مجید ہدیہ کرانا کیسا ہے مع دلیل جواب عنایت فرمائیں۔
سائل عبدالقیوم صاحب قبلہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر یہ قرض بطور قرض ہے یعنی اس میں سود وغیرہ کا دخل نہیں ہے جب تو قرآن مجید قرض لے کر کے ہدیہ کرنا درست ہے۔اور اگر وہ قرض ایسا ہے جس میں سود وغیرہ دینا پڑے گا۔تو ایسے قرض لینے کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں۔البتہ اگر قرض سودی ہے تو لینا جائز نہیں۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ قرآن مجید بیشک بے بہاہے اس کے ایک کلمے ایک حرف کی برابر ساتوں آسماں وزمین اور جو کچھ ان میں ہے برابر نہیں ہوسکتے، مگر ان امور میں اعتبار مالیت کا ہے ، قرآن عظیم مال نہیں۔ ہاں یہ کاغذ و جلد جو متضمن نقوش ہیں یہ مال انھیں کی قیمت ملحوظ ہوگی و بس ، ورنہ یوں تو جس پر دس کروڑ روپے کسی کے قرض آتے ہوں ایک کلمہ ﷲ پرچہ پر لکھ کردے دے اور دین سے ادا ہو کر بے شمار اس کا اس پر فاضل رہے وھذا کلہ ظاھر جدا ( اوریہ سارا اچھی طرح واضح ہے ۔
(حوالہ فتاوی رضویہ جلد 8 صفحہ نمبر 164 دعوت اسلامی)
اگر قرض ایسا ہے جس میں سودی وغیرہ کا دخل نہیں ہے تو وہ بلاشبہ قرآن مجید قرض لے کر اس کا ہدیہ کرے کہ باعث اجر و ثواب ہے اور ہدیہ کرا کے اس کو کسی کو دینا کار ثواب ہے یا کسی میت کے لئے ایصال کرے۔
اور اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ یہ سب اجر وثواب کی باتیں ہیں ان کا ثواب میّت کو پہنچتا ہے اور و ہ اس سے ایسا خوش ہوتا ہے جیسے دنیا میں دوستوں کے ہدیے سے۔ ملائکہ ان ثوابوں کے نور طبق میں رکھ کر میّت کے پاس لے جاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ اے گہری گور والے ! یہ ثواب تیرے فلاں عزیز یا دوست نے تجھے بھیجا ہے۔ قرآن مجید کے پارے پڑھنے کے لیے مسجد میں رکھنے کا صدقہ جاریہ ہے جب تک وہ رہیں گے اور پڑھے جائیں گے اس ر کھنے والے اور میّت کو ثواب پہنچے گا، اور کیسا ثواب پہنچے گا، ہر حرف پر دس نیکیاں، اور صحیح حدیث میں فرمایا :
__میں نہیں فرماتا الم ایک حرف ہے بلکہ الف الگ حرف ہے، لام الگ حرف ہے ، میم الگ حرف ہے ۔
(حوالہ فتاوی رضویہ جلد 9 صفحہ 598 دعوت اسلامی)
واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری
۱۱ ستمبر ۲۰۲۰بروز جمعہ
۲۲ محرم الحرام ۱۴۴۲
0 تبصرے