آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کسی مہینے یا تاریخ کو منحوس سمجھنا شرعاً کیسا ہے؟

سوال نمبر 1047

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بعض 3، 13، 23، اور 8، 18، 28 ، تاریخ کو منحوس جانتے ہیں اور صفر کے مہینہ میں بھی کوئی خوشی کا کام نہیں کرتے ہیں تو کیا ایسا شریعت مطہرہ میں اجازت ہے
ذرا تفصیلی جواب سے نوازیں.
فقط والسلام
سائل عبد الرحمٰن صاحب





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
بعض لوگ کچھ تاریخوں میں شادی بیاہ اور خوشی کا کام کرنے کو منع کرتے ہیں اور خود بھی نہیں کرتے ہیں ،مثلاً، ٣، ١٣، ٢٣، اور  ٨، ١٨، ٢٨،  ان تاریخوں کو شادی و خوشی کے لیئے برا جانا جاتا ہے، حالانکہ یہ سب بیکار باتیں ہیں اور کافروں و غیر مسلموں کی سی وہم پرستیاں ہیں اسلام میں ایسا کچھ نہیں ہے،
نکاح و شادی ہر دن و ہر تاریخ و ہر ماہ میں جائز ہے.
ماہ محرم میں نکاح کو برا جاننا رافضیوں و شیعوں کا طریقہ ہے بعض جگہ اہل سنت کے درمیان بھی پھیل گیا ہے
غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح
صفحہ نمبر ١٠٥
اسلامی کتب خانہ قصبہ دھونرہ بریلی شریف

صَدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ  علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی لکھتے ہیں  : ماہِ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں  اس میں  شادی بیاہ نہیں  کرتے لڑکیوں  کو رخصت نہیں  کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں  اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں ، خصوصاً ماہِ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں  بہت زیادہ نحس (یعنی نُحوست والی)مانی جاتی ہیں  اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں  یہ سب جہالت کی باتیں  ہیں۔ حدیث میں  فرمایا کہ ’’صفر کوئی چیز نہیں ‘‘ یعنی لوگوں  کا اسے منحوس سمجھنا غَلَط ہے۔ اسی طرح ذیقعدہ کے مہینہ کو بھی بہت لوگ بُراجانتے ہیں  اور اس کو خالی کا مہینہ کہتے ہیں  یہ بھی غَلَط ہے اور ہر ماہ میں 3 ، 13 ، 23 
، 8 ، 18 ، 28 (تاریخ) کو منحوس جانتے ہیں  یہ بھی لَغْو (یعنی بے کار) بات ہے۔  (بہار شریعت ، ۳ / ۶۵۹)

کوئی وَقْت بَرَکت والا اور عظمت و فضیلت والا تو ہوسکتا ہے جیسے ماہِ رمضان ، ربیع الاول ، جمعۃ المبارک وغیرہ مگر کوئی مہینہ یا دن منحوس نہیں  ہوسکتا ۔ مراٰۃُ المناجیح میں  ہے : اسلام میں  کوئی دن یا کوئی ساعت منحوس نہیں  ہاں  بعض دن بابرکت ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۵ / ۴۸۴) 
تفسیر رُوح البیان میں  ہے : صفر وغیرہ کسی مہینے یا مخصوص وَقْت کو منحوس سمجھنا دُرُست نہیں ، تمام اوقات اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بنائے ہوئے ہیں  اور ان میں  انسانوں  کے اعمال واقع ہوتے ہیں۔ جس وَقْت میں  بندۂ مومن اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت وبندگی میں  مشغول ہو وہ وَقْت مبارک ہے اور جس وَقْت میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کرے وہ وَقْت اس کے لئے منحوس ہے۔ درحقیقت اصل نُحوست تو گناہوں  میں  ہے۔
  (تفسیر روح البیان ، ۳ / ۴۲۸)
ماہِ صفر بھی دیگر مہینوں  کی طرح ایک مہینہ ہے جس طرح دوسرے مہینوں  میں رب عَزَّوَجَلَّ کے فضل وکرم کی بارشیں  ہوتی ہیں  اس میں  بھی ہوسکتی ہیں  ، اسے تو صَفَرُ الْمُظَفَّر کہا جاتا ہے یعنی کامیابی کا مہینہ ، یہ کیونکر منحوس ہوسکتا ہے؟ اب اگر کوئی شخص اس مہینہ میں  احکامِ شرع کا پابند رہا ، نیکیاں  کرتا اور گناہوں  سے بچتا رہا تو یہ مہینہ یقیناً اس کے لئے مبارک ہے اور اگر کسی بَدکردار نے یہ مہینہ بھی گناہوں  میں  گزارا ، جائز ناجائز اور حرام حلال کا خیال نہ رکھا تو اس کی بربادی کے لئے گناہوں  کی نُحوست ہی کافی ہے ۔ اب ماہِ صفر ہو یا کسی بھی مہینے کا سیکنڈ ، منٹ یا گھنٹہ! اگر اُسے کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو یہ اس کی شامتِ اعمال کا نتیجہ ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
            از قلم 
صبغت اللہ فیضی نظامی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney