سوال نمبر 1192
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عمامہ پہن کر بیت الخلاء جانا کیسا ہے...؟؟
سائل. احمد رضا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
عمامہ باندھ کر بیت الخلاء جانا جائز ہے البتہ خلافِ ادب ہے کیونکہ بلاشبہ عمامہ شریف ادائے سنّت کا ذریعہ ہے اس لئے ہمیں اس کے ادب و احترام کا خیال رکھنا چاہئے ، اور ہر ایسے کام سے مکمل اِجتِناب کرنا چاہئے جو عمامہ شریف کی طرف انگلیاں اُٹھنے کا سبب بنے۔
عارف باللّٰہ علامہ فَقِیرُ اللّٰہ علوی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللّٰہ القَوِی (مُتَوَفّٰی ۱۱۹۵ھ) جو کہ شیخ الاسلام علامہ محمد ہاشم ٹھٹھوی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللّٰہ القَوِی کے شاگرد اور زبردست عالم و صوفی بزرگ ہیں فرماتے ہیں : بیت الخلاء میں مُعَظَّم اشیاء جیسے عمامہ شریف ، مسواک اور کنگھی(ان کی تعظیم کی وجہ سے)نہ لے کر جانا مستحب ہے ۔ (قطب الارشاد، صفحہ ۱۶۵)
اورفتاویٰ بحرُالعُلُوم حضرت علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی عَلَیہِ رَحمَۃُ اللّٰہ القَوِی فرماتے ہیں : پیشاب یا پاخانہ کے لیے ننگے سر جانا منع ہے، تو ٹوپی، عمامہ جو بھی پہنے ہو استنجا کے لیے جا سکتا ہے۔ (فتاویٰ بحر العلوم، جلد ۵/ صفحہ۴۱۲)
لہٰذا مذکورہ بالا حوالوں سے معلوم ہوا کہ عمامہ شریف پہن کر بیت الخلاء میں جانا گناہ نہیں ہے بلکہ جا سکتا ہے البتہ تعظیم کی وجہ سے عمامہ پہن کر نہ جانا اولیٰ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: فقیر غلام محمد صدیقی فیضی
۵/ ربیع الثانی ۱۴۴۲ ہجری
مطابق ۲۱/ نومبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز سنیچر
0 تبصرے