سورۃ القصص الآیۃ ٥٦ کا خلاصہ

 سوال نمبر 1203


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

انك لا تهدي من احببت ولكن الله يهدي من يشاء وهو أعلم بالمهتدين

علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اس آیت کریمہ کی تفسیر ارسال فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی


المستفتی:- ارباز رضا





 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب 


اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُۚ-وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ

(سورۃ القصص الآیۃ ٥٦)

ترجمہ:- کنزالایمان

بے شک یہ نہیں کہ تم جسے اپنی طرف سے چاہو ہدایت کردو ہاں اللہ ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّكَ لَا تَهْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ: بیشک ایسا نہیں  ہے کہ تم جسے چاہو اسے اپنی طرف سے ہدایت دیدو۔} مفسرین کا اس بات پر اجماع ہے کہ یہ آیت ابو طالب کے بارے میں  نازل ہوئی ۔صحیح مسلم میں  حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے اس آیت کا شانِ نزول یوں  مذکور ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے چچا (ابو طالب) سے اس کی موت کے وقت فرمایا: اے چچا! ’’لَآ اِلٰـہَ اِلاَّاللہ‘‘ کہو، میں  تمہارے لئے قیامت کے دن گواہ ہوں  گا۔ اس نے (صاف انکار کر دیا اور) کہا اگر مجھے قریش کی طرف سے عیب لگائے جانے کا اندیشہ نہ ہوتا (کہ موت کی سختی سے گھبرا کر مسلمان ہو گیا ہے) تو میں  ضرور ایمان لا کر تمہاری آنکھ ٹھنڈی کرتا ۔اس پر اللہ تعالٰی نے یہ آیت ِکریمہ نازل فرمائی۔

( خازن، القصص، تحت الآیۃ: ۵۶، ۳ / ۴۳۷، تفسیر کبیر، القصص، تحت الآیۃ: ۵۶، ۹ / ۵، ملتقطاً)

 اور ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اپنے چچا کے ایمان نہ لانے کا غم نہ کریں ،آپ اپنا تبلیغ کا فریضہ ادا کرچکے، ہدایت دینا اور دل میں  ایمان کا نور پیدا کرنا یہ آپ کا فعل نہیں  بلکہ اللہ تعالٰی کے اختیار میں  ہے اور اسے خوب معلوم ہے کہ کسے یہ دولت دے گا اور کسے اس سے محروم رکھے گا۔

( مسلم، کتاب الایمان، باب الدلیل علی صحّۃ اسلام من حضرہ الموت۔۔۔ الخ، ص۳۴، الحدیث: ۴۱-۴۲(۲۵)


تفسیر صراط الجنان تحت الآیۃ انک لا تھدی الخ


فقیر محمد ذیشان مصباحی غفرلہ 

   محمدی لکھیم پور کھیری







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney