مسجد میں چندہ کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1202


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کی مسجد میں غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے نام پر چندہ کر نا کیسا ہے ؟ حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرماے۔

المستفتی   محمد حسان نوری فیضی 

 





وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 


الجواب بعون الملک الوھاب 

مسجد میں ہر کار خیر کے لئے چندہ کرنا جائز و درست ہے ۔ بشرطیکہ شور و غوغا نہ ہو اور نمازیوں کے نماز میں خلل نہ ہو ۔


حضور سلطان الاولیاء سیدالاولیاء غوث الثقلین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نام پر نذر و نیاز کے لئے چندہ کرنا یہ بھی ایک کار خیر ہے ۔


شیخ الاسلام والمسلمین اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان قادری برکاتی محدث بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ تحریر فرماتے ہیں ،، مسجد میں کارخیر کے لئے چندہ کرنا جائز ہے جب کہ شور و چپقلش نہ ہو ۔ خود احادیث صحیحہ سے اس کاجواز ثابت ۔اھ 


فتاوی رضویہ جلدششم صفحہ ٤٢٦ 

اور فتاوی رضویہ جلدنہم آخر صفحہ  ١٢٥ پر ہے، خطبہ کے وقت چندہ مانگنا حرام ہے اور خالی وقت میں کسی دینی کام کے لئے مانگے جس سے نمازیوں کی نماز میں خلل نہ آئے سنت سے ثابت ۔اھ ملخصا ،، 


لہٰذا گیارہویں شریف میں حضور غوث اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ کے نام کا چندہ مسجد میں کرنا اور مانگنا جائز ہے یہ بھی ایک دینی ومذہبی وملّی کار خیر ہے ۔ 

بشرطیکہ شور وغوغا اور نمازیوں کے نماز میں خلل یا لوگوں کی گردنیں پھلانگنا نہ پایا جاۓ ۔ 



ماخوذ فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ١٧١


وھو سبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریا کلاں ڈومریا گنج 

سدھارتھنگر یوپی 


١١  ربیع الغوث  ١٤٤٢ھ

٢٧ نومبر  ٢٠٢٠ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney