کیا نکاح خواں قاضی اور گواہ دونوں بن سکتا ہے؟

 سوال نمبر 1227


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ اگر زید نے کسی کا نکاح پڑھایا اور وہاں صرف ایک گواہ موجود تھا اور دوسرا گواہ خود زید بن گیا تو کیا زید قاضی اور گواہ دونوں بن سکتا ہے  ؟ وضاحت فرما دیں کرم ہوگا 

ساٸل عبد الرحمن فتحپور







وعلیکم السلام و رحمۃاللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:

 زید خود گواہ نہیں ہو سکتا ہے  اس لیے کہ وہ وکیل ہے

 اور پھر بھی زید نے ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح پڑھا دیا تو اگر بوقت نکاح وہاں لڑکی موجود تھی تو نکاح ہوگیا اس صورت میں لڑکی عاقد ہو جائے گی اور زید گواہ ہو جائے گا اور ایسا نہیں ہے تو نکاح نہ ہوا  


جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں:

 اگر بالغہ کا نکاح اس کی اجازت سے باپ نے ایک شخص کے سامنے پڑھایا اگر لڑکی وقت نکاح موجود تھی ہوگیا ورنہ نہیں ۔ یوں ہی اگر عورت نے کسی کو اپنے نکاح کا وکیل کیا اس نے ایک شخص کے سامنے پڑھایا تو اگر موکلہ موجود ہے ہوگیا ورنہ نہیں 

خلاصہ یہ ہے کہ موکل اگر بوقت عقد موجود ہے تو اگرچہ وکیل عقد کر رہا ہے مگر موکل و عاقد قرار پائے گا اور وکیل گواہ۔ مگر یہ ضرور ہے کہ گواہی دیتے وقت اگر وکیل نے کہا میں نے پڑھایا ہے تو شہادت نا مقبول ہے کہ یہ خود اپنے فعل کی شہادت ہوئی

(بہار شریعت جلد دوم حصہ ہفتم صفحہ ۱۴ مطبوعہ دعوت اسلامی)    

بہتر طریقہ یہ ہے کہ جب ایک ہی گواہ ہو تو  لڑکی لڑکا خود ایجاب و قبول کریں اور ایک وہ شخص جو گواہ ہے اور وکیل دونوں گواہ ہو جائیں تو نکاح ہو جائے گا


  واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب


العبد محمد عمران قادری تنویری 

۱۳ ربیع الثانی ۱۴۴۲ ہجری 

۲۹ نومبر     ۲۰۲۰ عیسوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney