امام پر سجدہ سہو واجب تھا اور مسبوق قعدہ اخیرہ میں شامل ہوا تو نماز کا کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1261


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جماعت سے نماز ہو رہی تھی اور امام پر سجدہ سہو واجب ہوا، امام کے سجدہ سہو کرنے کے بعد کوئی شخص قعدہ کی حالت میں شامل جماعت ہوا تو اس کی نماز ہوگی یا نہیں؟ 

جواب عنایت فرمائیں! 

المستفتی: محمد صدیق ،پالی، راجستھان۔




 


وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب:

 بر صدق مستفتی اگر امام پر سجدہ سہو واجب تھا اور اس نے سجدہ سہو کیا پھر اس کے بعد قعدہ کی حالت میں آخری سلام پھیرنے سے پہلے کسی شخص نے امام کی اقتدا کی تو یہ اقتدا درست و صحیح ہے ۔اور بلاشبہہ اس کی نماز بھی ہوجائے گی جبکہ اس کے بعد تمام ارکان و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ نماز مکمل کرے۔ 


جیساکہ حضور مفتی اعظم مہاراشٹر مفتی محمد مجیب اشرف نوراللہ مرقدہ بحوالہ ردالمحتار تحریر فرماتے ہیں کہ:

کسی امام پر سجدہ سہو واجب تھا اس نے قعدہ اخیرہ میں سجدہ سہو کرلیا اسکے بعد التحیات پڑھنے کی حالت میں کسی مسبوق نے امام کی اقتدا کی، یہ اقتدا درست ہے اور صحیح ہے، بعد میں اس کے ذمہ سجدہ سہو نہیں۔ 

(مسائل سجدہ سہو، صفحہ ۱۱۶)


تنبیہ: یہ بھی یاد رہے کہ اگر امام پر سجدہ سہو واجب نہیں تھا، لیکن بھول سے کیا تو جو  امام کے سجدہ سہو والے سلام پھیرنے کے بعد اقتدا کی نیت سے شامل ہوا، اس کی نماز نہ ہوئی کہ بے سبب سجدہ سہو کرنے سے امام سلام پھیرتے ہی نماز سے باہر ہوگیا تو سلام کے بعد شریک ہونے والے مقتدی کو نماز کے کسی جز میں امام کی شرکت نہ ملی۔

(عامہ کتب فقہ و فتاوی) 


والـلہ تــعــالی و رســولــہﷺ اعــلم بالصـــواب۔

مـحـمـد چـاند رضــا اسمٰعیلی، دلانگی،

متــعلم دارالــعـلوم

 غــوث اعــظم،مســـکیڈیہ، جـھـارکھنڈ۔

۱۲/جمادی الاولی ۱۴۴۲ ہجری۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney