کسی بیٹے کو اپنی جائیداد سے بے دخل کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1260



السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کیا کوئی اپنے اولاد کو اپنی جائیداد سے عاق کر سکتا ہے؟ جیسے ہم اخبارات میں اکثر دیکھتے ہیں کہ میں‌ اپنے فلاں بیٹے کو نافرمانی کی وجہ سے اپنی ساری جائیداد اور مال سے عاق کرتا ہوں۔ برائے مہربانی یہ بتائیں کہ کیا شریعت میں‌ اس کے لیے کوئی حکم ہے؟

سائل غلام محمد یزدانی گونڈوی






وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون الملک الوہاب:


غلط فہمیاں انکی اصلاح ص ١٠٥ میں ہے:

ایسااکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ بیٹے کی نافرمانی و ایذا رسانی سے تنگ آکر والدین کہ دیتے ہیں کہ ہم نے اپنے فلاں بیٹے کو جاٸداد سے بے دخل کردیا یعنی عاق کردیا حالانکہ والدین کے ایسا بولنے سے اولاد عاق نہیں ہوجاتی اور عاق کردینا شرع سے لاتعلق ہے بلکہ والد کی موت کے بعد اس کے ترکے سے شرعی حصہ کا حقدار ہے 


سیدی اعلی حضرت فرماتےہیں:

اولاد کو عاق کر دینا شرعا کوئی چیز نہیں نہ اس سے ولایت زائل ہو

(فتاویٰ رضویہ جلد٥ صفحہ٤١٢)


تنبیہ:  اس میں کوٸی شک نہیں کہ ماں باپ کو ایذا دینے والا شخص سخت گنہگار و مستحق عذاب نار ہے 


اللہ فرماتاہے ،،، لاتقل لھما اف ولاتنھرھما


اور ہاں اگر باپ نے اپنی حیات میں لکھت روپ میں محروم کردیا تو وہ بیٹا  باپ کی موت کے بعد حصہ نہیں پائے گا البتہ باپ کو ایسا قطعا نہیں کرنا چاہیۓ اگر کیا ہے تو عنداللہ مجرم ہوگا اور بروز حشر سخت گرفت میں ہوگا



واللہ اعلم 


کتبہ: عبیداللہ رضوی بریلوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney