کیا مسجد کی وقفی زمین پر عید گاہ بنائی جا سکتی ہے؟

 سوال نمبر 1353


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین درج ذیل مسئلہ میں کہ: کیا مسجد کی وقفی زمین پر عید گاہ بنائی جا سکتی ہے؟

سائل ۔ محمد فیضان مصطفی گیاوی





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب:

مسجد کی زمین پر عید گاہ بنانا جائز نہیں ۔


جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت علامہ ومولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: مسجد کے نام ایک زمین وقف تھی وہ اب کاشت کے قابل نہ رہی یعنی اس سے آمدنی نہیں ہوتی کسی نے اس میں تالاب کھدوا لیا کہ عامہ مسلمین   اس سے فائدہ اٹھائیں اس کا یہ فعل ناجائز ہے اس تالاب میں نہانا دھونا اور اس کے پانی سے فائدہ اٹھانا ناجائز ہے

(تبیین الحقائق " کتاب الوقف، ج ٤، ص: ٢٧٣)

(حوالہ: بہارشریعت، ج٢، ح ١٠، ص: ٥٦٥)


امام اہل سنت سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: یہ فعل حرام قطعی ہے ایک وقف جس غرض کے لئے وقف کیا گیا ہے اسی پر رکھا جائے اس میں تو تغیر نہ ہو مگر ہیئت بدل دی جائے یہ حرام ہے ۔


عالمگیری میں ہے: "لایجوز تغییر الوقف عن ھیئته"

  نہ کہ سرے سے موقوف علیہ بدل دیا جائے مسجد کی وقفی زمین پر عید گاہ بنانا حرام ہے اور سخت حرام ہے 

(فتاوی رضویہ قدیم، ج ٦، ص: ٣٧١)

 لہذا  مسجد کی زمین پر عید گاہ بنانا  ناجائز ہے  


واللہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبہ: محمد مدثر جاوید رضوی کشن گنج







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney