قبر پر اذان دیتے وقت لوگوں کا ٹھہرنا کیسا؟

سوال نمبر 1568

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓ ذوی الاحترام اس مسئلہ میں کہ اذان قبر کے وقت لوگوں کا قبر کے پاس کھڑا ہونا کیسا ہے؟

  المستفتی عبدالقادرعلیمی کھیری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

لوگوں میں بہت مشہور ہے کہ میت کو دفن کرنے کے بعد اذان دینے سے قبل سب کو چلے جاناچاہئے یہ سراسر جہالت اور حماقت ہے بلکہ بہتر طریقہ یہ ہے کہ وہاں لوگ رہ کر ذکر واذکار کریں اللہ کی حمد ثنا بیان کریں اور مردے کو تلقین کریں کہ جب تک رہیں گے مردے کو انسیت حاصل ہوگی اور ذکر اذکار سے اس اندھیرے گھر میں دہشت نہ ہوگی اور تلقین سے نکیرین کو جواب دینے میں آسانی ہوگی 

 حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں دفن کے بعد قبرکے پاس اتنی دیر تک ٹھہرنا مستحب ہے جتنی دیر میں اونٹ ذبح کرکے گوشت تقسیم کر دیا جاۓ کہ ان کے رہنے سے میت کو انس ہوگا اور نکیرین کا جواب دینے میں وحشت نہ ہوگی اور اتنی دیر تک تلات قرآن اور میت کےلئے دعا واستغفار کریں اور یہ دعا نہ کریں کہ سوال نکیرین کے جواب  میں ثابت قدم رہے

اور آگےتحریر فرماتے ہیں دفن کے بعد مردہ کو تلقین کرنا اہل سنت کے نزدیک مشروع ہے  یہ جو اکثر کتابوں میں ہے کہ تلقین نہ کی جاۓ یہ معتزلہ کا مذہب ہے کہ انہوں نے ہماری کتابوں میں یہ اضافہ کردیا حدیث شریف میں ہے حضور اقدس ﷺ فرماتے ہیں جب تمہارا کوئی مسلمان بھائی مرے اور اس کی مٹی دےچکو تو تم میں ایک شخص قبر کے سرہانے کھڑا ہوکر کہے یا فلاں بن فلانہ وہ سنے گا اورجواب نہ دےگا پھر کہے یافلاں بن فلانہ وہ سیدھا کھڑا ہوکر بیٹھ جاۓگا پھر کہے یا فلاں بن فلاں وہ کہےگا ہمیں ارشاد کر اللہ تجھ پر رحم فرماۓ مگر تمہیں اس کے کہنے کی خبر نہیں ہوتی پھر کہے

 اذکرما خرجت علیه من الدنیا شھادۃ ان لآاله الاالله وان محمدا عبدہ ورسوله صلی الله تعالی علیه وسلم وانک رضیت بالله ربا وبالاسلام دینا وبمحمد صلی الله تعالی علیه وسلم نبیا وبالقرآن اماما

نکیرین ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہیں گے چلو ہم اس کے پاس کیا بیٹھیں جسے لوگ اس کی حجت سکھا چکے اس پر کسی نے حضور سے عرض کی کہ اگر اس کی ماں کا نام معلوم نہ ہو فرمایا حوا کی طرف نسبت کرے 

اس حدیث کو طبرانی نے کبیر میں اور ضیاء نے احکام میں اور دوسرے محدثین نے روایت کیا ہے۔(بہار شریعت  ج دوم ،ح چہارم ،ص ٨٤٦ ،، ٨٥٠)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اذان دیتے وقت لوگوں کا قبر کے پاس ہونا جائز ہے شرعا کوئی حرج نہیں. والله اعلم بالصواب

کتبه 

محمد فرقان برکاتی امجدی

٢٦،،شوال المکرم ١٤٤٢ھ

٨،،جون     ٢٠٢١  ء

فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney