‎وقت ذبح جانور اچھلا کودا کوئی عضو ضائع ہو جائے تو قربانی کا کیا حکم ہے؟ ‏


سوال نمبر 1665


 السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قربانی کا جانور پہلے سے تندرست ہے اور ذبح کرنے کے وقت اچھلا کودا چھلانگ مارا اور اسی وقت اپاہج ہو گیا، کیا قربانی ہو سکتی ہے یا نہیں؟جواب عنایت فرمائیں۔


المستفتی :محمد ظفر القادری رضوی رحیمی ڈمراواں بانکا بہار






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔


باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:


صورتِ مسئولہ میں اُس جانور کی قربانی ہوسکتی ہے، کیونکہ بوقتِ ذبح جانور کے اچھلنے کودنے کے سبب پیدا ہونے والا عیب مضر نہیں ہوتا یعنی قربانی ہوجاتی ہے۔


   چنانچہ علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی1088ھ لکھتے ہیں:وَلَا يَضُرُّ تَعَيُّبُهَا مِنْ اضْطِرَابِهَا عِنْدَ الذَّبْحِ۔


(الدر المختار،کتاب الاضحیۃ)


یعنی،بوقتِ ذبح جانور کے اچھلنے کودنے کی وجہ سے پیدا ہونے والا عیب مضر نہیں ہوتا ہے۔


   اور اس کے تحت علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی1252ھ لکھتے ہیں:


وَكَذَا لَوْ تَعَيَّبَتْ فِي هَذِهِ الْحَالَةِ وَانْفَلَتَتْ ثُمَّ أَخَذَتْ مِنْ فَوْرِهَا۔(رد المحتار،کتاب الاضحیۃ


یعنی،اور یونہی اگر بوقتِ ذبح عیب پیدا ہوا اور وہ چھوٹ کر بھاگ گیا پھر فوراً اُسے پکڑ کر ذبح کردیا جب بھی قربانی ہو جائے گی۔


   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں:قربانی کرتے وقت جانور اچھلا کودا جس کی وجہ سے عیب پیدا ہوگیا یہ عیب مضر نہیں یعنی قربانی ہو جائے گی اور اگر اچھلنے کودنے سے عیب پیدا ہوگیا اور وہ چھوٹ کر بھاگ گیا اور فورا پکڑ لایا گیا اور ذبح کر دیا گیا جب بھی قربانی ہو جائے گی۔


(بہارِ شریعت،342/3)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


        کتبہ 


محمد اُسامہ قادری


متخصص فی الفقہ الاسلامی


پاکستان،کراچی


4 ذو الحجہ1442ھ۔14جولائی2021







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney