سوال نمبر 1687
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ھذا میں کہ نابالغ بچے پر حج فرض ہے یا نہیں اگر حج کرلیا تو اس کو حاجی کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟
تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں
المستفتی :ایم اے اشرفی نوری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:
صُورتِ مسئولہ میں نابالغ پر حج فرض نہیں ہے، کیونکہ وُجوبِ حج کی شرائط میں سے ایک شرط بالغ ہونا بھی ہے۔چنانچہ امام برھان الدین ابو الحسن علی بن ابی بکر مرغینانی حنفی متوفی593ھ لکھتے ہیں:وانما شرط۔۔البلوغ، لقولہ علیہ السلام:
ایما صبی حج عشر حجج ثم بلغ فعلیہ حجۃ الاسلام۔ (الھدایۃ،کتاب الحج،حکم الحج وشرائطہ،367/1)
یعنی،فرضیتِ حج کیلئے بالغ ہونا شرط ہے، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے اس فرمان کی وجہ سے:کوئی بچہ دس بار حج کرچکا ہو، پھر وہ بالغ ہو، تو اُس پر فرض حج لازم ہوگا۔
علّامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی993ھ اور ملّا علی قاری حنفی متوفی1014ھ لکھتے ہیں:(البلوغ) وھو شرط الوجوب والوقوع عن الفرض، (فلا یجب علی صبی)۔
(لباب المناسک وشرحہ المسلک المتقسط،باب شرائط الحج،ص50)
یعنی،وُجوبِ حج اور فرض حج ادا ہونے کیلئے بالغ ہونا شرط ہے، پس بچے پر حج واجب نہیں ہے۔
اس کے تحت علّامہ حسین بن محمد سعید مکی حنفی متوفی1366ھ حاشیہ حباب کے حوالے سے لکھتے ہیں:(فلا یجب علی صبی):لان العبادات موضوعۃ عنہ لعدم التکلیف، قال علیہ الصلوۃ والسلام: رفع القلم عن ثلاثۃ: عن النائم حتی یستیقظ، وعن المبتلی حتی یبرا، وعن الصبیّ حتی یکبر، رواہ احمد وابو داود والنسائی وابن ماجہ والحاکم عن عائشۃ اھ حباب۔ (ارشاد الساری،باب شرائط الحج،ص50)
یعنی،بچے پر حج واجب نہیں ہے، کیونکہ اُس سے مکلّف نہ ہونے کی وجہ سے عبادات اٹھالی گئی ہیں، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:تین لوگوں سے قلم اٹھالیا گیا ہے(1)سونے والے سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے(2)پاگل پن میں مبتلا آدمی سے یہاں تک کہ وہ ٹھیک ہوجائے(3)بچے سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہوجائے، اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، امام ابو داود، امام نسائی، امام ابن ماجہ، اور امام حاکم رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا ہے۔
اور نابالغ حج کرلے تو اُس کا حج ہوجاتا ہے لیکن نفل ادا ہوتا ہے، نہ کہ فرض۔چنانچہ علّامہ رحمت اللہ سندھی حنفی اور ملّا علی قاری لکھتے ہیں:
(فلو حج فھو نفل) ای فحجّہ نفل لا فرض، لکونہ غیر مکلّف۔ (لباب المناسک وشرحہ المسلک المتقسط،باب شرائط الحج،ص50)
یعنی،نابالغ نے حج کیا تو اُس کا حج نفل ادا ہوا، نہ کہ فرض، اُس کے غیرِ مکلّف ہونے کی وجہ سے۔
اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ لکھتے ہیں:نابالغ نے حج کیا یعنی اپنے آپ جبکہ سمجھ وال(یعنی،سمجھدار) ہو یا اُس کے ولی نے اس کی طرف سے احرام باندھا ہو جب کہ ناسمجھ ہو، بہر حال وہ حج نفل ہوا، حجۃ الاسلام یعنی حج فرض کے قائم مقام نہیں ہوسکتا۔
(بہارِ شریعت،حج کا بیان،حصہ ششم،1037/1)
لہٰذا دلائل کی رُو سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ نابالغ پر حج فرض نہیں ہے، پھر بھی اگر وہ حج کرلے گا، تو اُس کا حج ہوجائے گا لیکن نفل ادا ہوگا، پس اس اعتبار سے اُسے حاجی کہنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے، کیونکہ حاجی کا معنی ہے:حج کرنے والا، اور وہ بچے نے کیا ہے، پس حاصل یہ کہ نابالغ حج کرلے تو اُسے حاجی کہہ سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:
محمد اُسامہ قادری
متخصص فی الفقہ الاسلامی
پاکستان،کراچی
12،ذوالحجہ1442ھ۔23،جولائی2021
0 تبصرے