سوال نمبر 1690
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام ان مساٸل ذیل میں
(١) کیاحلالہ میں صحبت شرط ہے ؟
(٢) اور عوام میں ایک چیز کا رواج ہے صرف جس کے ساتھ حلالہ کیا جائے اس کے پیر ہاتھ دبا دو اور کچھ کھلا پلا دو حلالہ ہوجائے گا ؟
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی محمد راشد خان برکاتی گولا
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون اللہ و رسولہ
(١) جی ہاں حلالہ میں صحبت شرط ہے بغیر صحبت کے حلالہ ممکن ہی نہیں
قاعدہ کلیہ ہے
اذافات الشرط فات المشروط
قرآن شریف میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے
فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ ۗ
پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے
اس آیت کریمہ کی آخری جملے کی تفسیر میں امام جلال الدین بکر السیوطی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ۔۔۔۔ ویطأھا
تفسیر الجلالین ، پ ٢، ص ٣٥
(مجلس برکات مبارکپور)
یَطأُ سمع یسمع سے آیا ہے جس کا معنیٰ روندنا یعنی ہمبستری وطی ،
مصباح اللغات صفحہ٩٥٣
یطإ فعل مضارع کا صیغہ ہے اس میں ھُوَ ضمیر فاعل ہے جو مشیر ہے مرد کی جانب ، اور یطأھا میں جو ھا ہے یہ ضمیر مٶنث ہے جو مشیر ہے عورت کی جانب
مطلب یہ ہوا شوہر ثانی اس بیوی کے ساتھ وطی یعنی ہمبستری کرے گا
اور حدیث شریف میں ہے۔۔۔۔۔
عن عائشة- رضي الله عنهاان امرأة رفاعة القرظي جإت إلى رسول اللہ صلى الله عليه وسلم- فقالت: یارسول اللہﷺ ان رفاعة طلقني فَبَتَّ طلاقي، وانی نکحت بعده عبد الرحمن بن الزَّبير، القرضی وإنما معه مثل هُدْبَةِ قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم- لعلک أتريدين أن ترجعي إلى رفاعة؟ لاحتى تَذُوقي عُسَيْلَتَک ، وتذوقی عُسَيْلَتہ ،
ام المٶمنین حضرت عاٸشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رفاعہ قرضی کی بیوی نبی کریمﷺ کے پاس آٸی اور کہا یارسول اللہﷺ بے شک میں رفاعہ کے پاس تھی انہوں نے مجھے تین طلاق دی پھر میں نے اس کے بعد عبدالرحمن بن زبیر سے نکاح کیا مگر میں نے ان کو پایا نرم کپڑے کی طرح یعنی ان کے اندر قوت مردانیت نہیں تھی اور وہ مجھ سے صحبت نہیں کرپاۓ تو نبیﷺ نےفرمایاشاید تم رفاعہ کے نکاح میں دوبارہ پلٹنا چاہتی ہو ، اس وقت تک پہلے شوہر سے نکاح نہیں کر سکتی جب تک تم ایک دوسرے کا مزہ نہ چھک لو یعنی تم ایسے کے ساتھ صحبت کرو کہ تم دونوں آپس میں لطف اندوز ہو جاؤ
صحیح البخاری ، المجلدالثانی ، کتاب الطلاق ، صفحہ٧٩١(مجلس برکات مبارکپور)
وھکذافی الصحیح المسلم ، الجلد الاول ، صفحہ ٤٦٣(مجلس برکات مبارکپور)
وھکذا فی سنن ابن ماجہ ، صفحہ ١٣٩
(مکتبہ تھانوی دیوبند)
اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے ۔۔
ان کان الطلاق ثلاثا فی الحرة و ثنتین فی الأمة لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا یدخل بھا ثم یطلقھا او یموت عنھا ، کذا فی الھدایة
المعروف الفتاویٰ الھندیة ، الجلدالاوّل ، باب الرجعة ، ص ٥٠٦
(دارالکتب العلمیة بیروت لبنان)
بغیر صحبت کےمذکورہ جہالت کو عمل میں لانے کے بعد شوہر اول سے نکاح باطل ہے اگر کردیا تو یہ محض زناۓ (مھذب) ہوگا تو اس صورت میں بیوی و شوہر اھل خانہ سب کے سب گناہ کبیرہ کے مرتکب ہونگے
اور خاص کر وہ جہّال جو غلط مسٸلہ بیان کرتے ہیں ان کو اللہ سے و عذاب جہنم سے خوف کھانا چاہیۓحدیث شریف میں ایسے لوگوں پر لعنت فرماٸی گٸ ہے
قال ﷺ: "من أفتى بغير علم فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين" فكم وكم من الناس يهلكون أنفسهم ويهلكون غيرهم بسبب فتوى بغير علم
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جس نے بغیر علم کے مسئلہ بتایا اس پر اللہ کی اور تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنتیں ہوتی ہیں پس ایسے لوگ اپنی جانوں کو ہلاک کریں گے اور وہ لوگ ہلاک ہوں گے جو بغیر علم کے فتوی لینے کی سبب
سنن ابن ماجہ کتاب العلم
(مکتبہ تھانوی دیوبند)
ایک اورحدیث میں ایسے کوگمراہ بتایا گیا یعنی غلط مسئلہ بتانے والے خود بھی گمراہ ہوں گے اوروں کو بھی گمراہ کریں گے
عن عبداللہ بن عمر و قال قال رسول اللہﷺ ان الله لا یقبض العلم انتزاعا ینتزعہ من العباد ولکن یقبض العلم بقبض العلماء حتی اذا لم یبق عالما اتخذ الناس رئوسا جھالا فسئلوا فافتوا بغیر علم فضلوا واضلوا '
مشکوۃ المصابیح ، کتاب العلم ، صفحہ٣٣
(مجلس برکات مبارکپور)
تنبیہ:- خدا نخواستہ اگر اس طریقے کے یا کوٸی بھی معاملات درپیش آجاٸیں تواپنے علماء سے رابطہ کریں تاکہ آپ کی اسلام کے صحیح تربیت ہوسکے
کتبہ
واللہ و رسولہ اعلم
عبیداللہ حنفی بریلوی
1 تبصرے
طل
جواب دیںحذف کریں