سوال نمبر 1694
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسٸلہ ذیل میں کہ شیئر مارکیٹ میں پیسے لگاکر اس کا منافع حاصل کرنا کیسا ہے؟ اور منافع سے حاصل شدہ رقم کو کارخیر میں لگانا کیسا ہے؟
المستفتی: صابرحسین پورنوی
تعلقہ موھول ضلع سولاپور
مہاراشٹرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب:
شیئر بازار میں پیسہ لگانا اور اس سے منافع حاصل کرنا جائز نہیں۔
جیسا کہ فتاویٰ مرکز تربیت افتا میں ہے: شیئر بازار کا کاروبار کرنا جائز نہیں کہ اس میں اپنے روپئے کا حصہ دوسرے کے ہاتھ بیچا اور خریدا جاتا ہے اور یہ دونوں باتیں حرام ہیں فتاویٰ رضویہ میں ہے اپنے روپے کا حصہ دوسرے کے ہاتھ خریدنا اور بیچنا دونوں حرام ہیں۔
فتاویٰ رضویہ جلد/ ۸ صفحہ نمبر/۳۷۱
(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم صفحہ نمبر۲۳۹)
لہٰذا حاصل شدہ رقم حرام ہے اور حرام مال سے نیک کام نہیں کیا جاسکتا۔
حدیث پاک میں ہے: "ولایقبلﷲ الا الطیب" ایسے مال کو فقراء ومساکین پر صرف کردیا جائے نہ بہ نیت تصدق بلکہ اس حیثیت سے کہ جس کا کوئی مالک نہ ہو وہ حق فقراء ہے اب یہ چاہیں تو وہ اپنی طرف سے مسجد یا مدرسہ میں صرف کرسکتے ہیں کہ اب اس کی حرمت جاتی رہی۔
(فتاویٰ امجدیہ جلد چہارم صفحہ/ ۲۳۷)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ
ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی
0 تبصرے