سوال نمبر 1799
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اذان کے وقت کارو بار کرنا کیسا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب۔
اذان کے وقت کاروبار کرنا منع ہے ۔
صدرالشریعہ ،بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ رحمة اللہ القوی رقم فرماتے ہیں:جب اَذان ہو تو اتنی دیر کے لیۓ سلام کلام اور جواب سلام، تمام اشغال موقوف کردے یہاں تک کہ قرآن مجید کی تلاوت میں اَذان کی آواز آئے، تو تلاوت موقوف کر دے اور اَذان کو غور سے سُنے اور جواب دے۔
جواذان کے وقت باتوں میں مشغول رہے اس پر معاذاللہ خاتمہ برا ہونے کا خوف ہے۔
مزیدفرماتے ہیں کہ:راستہ چل رہا تھا کہ اَذان کی آواز آئی تو اتنی دیر کھڑا ہو جائے سُنے اور جواب دے
(بہار شریعت حصہ سوم صفحہ٤٧٣ مکتبۃ المدینہ ،دہلی)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد امتیاز قمر رضوی امجدی عفی عنہ گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا
۲۰ ،ستمبر ،٢٠٢١ بوز منگل
0 تبصرے