سوال نمبر 1862
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ خطبۂ جمعہ کے لئے جو اذان ہوتی ہے اسکے بعد امام کا یہ کہنا کہ خطبہ سننا واجب ہے دو زانوں ہوکر بیٹھ جائیں ۔ کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟ یا پھر پہلے کہہ سکتے ہیں؟
المستفتی :- غلام مرسلین رصْا قادری
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
خطبۂ جمعہ سے پہلے اذان خطبہ کے بعد امام کو اجازت ہے کہ وہ نیک کام کرنے کا حکم دے سکتا ہے اور برے کام سے روک سکتا ہے ۔ جیسے امام نے کہا ،، خطبہ سننا واجب ہے یا دو زانوں ہوکر بیٹھ جاؤ یا چپ ہوجاؤ وغیرہ اس طرح کی باتوں کے کرنے کا حکم دینا درست وصحیح ہے ۔ اس کی ممانعت نہیں ۔
فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان نقل فرماتے ہیں کہ جب امام خطبہ کے لۓ کھڑا ہوا اس وقت سے ختم نمازتک نمازواذکار اور ہرقسم کا کلام منع ہے ۔
نیز جو چیز یں نماز میں حرام ہیں مثلا کھانا پینا سلام وجواب وغیرہ یہ سب خطبہ کی حالت میں بھی حرام ہیں یہاں تک کہ امربالمعروف ہاں خطیب امربالمعروف کرسکتا ہے ،جب خطبہ پڑھے تو تمام حاضرین پر سننا اورچپ رہنا فرض ہے
(بہارشریعت ح ٤،ص٧٧٤)
اسی طرح بعد ختم خطبہ بھی امام کہ سکتا ہے کہ کہ صف وغیرہ درست کرلیجۓ جیساکہ
فتاوی امجدیہ میں ہے: خطبہ کے بعد امام درستگی صف کے متعلق ہدایت کرسکتا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صف قائم ہونے کے بعد ایک شخص کو دیکھا کہ اس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا ہے ارشادفرمایا ،، لاتختلفوا فتختلف قلوبکم ۔،، (ج١،ص٣٠١)
مذکورہ بالاعبارات سے واضح ہوگیا کہ امام بعد اذان خطبہ یہ کہ سکتا ہے کہ خطبہ سننا واجب ہے،یا دوزانوں ہوکر بیٹھ جاٶ وغیرہ۔وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبه
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی ۔
المتوطن ۔ کھڑریابزرگ پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی ۔
٢٩ ربیع الاول ١٤٤٣ھ
٤ نومبر ٢٠٢١ء
0 تبصرے