سوال نمبر 1642
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر امام پہلی رکعت میں سورہ والضحی شروع کیا پھر 3 آیت کے بعد بھول گیا کوشش کرنے پر بھی یاد نہیں آیا تو اُسنے سورہ قدر پڑھنا شروع کر دیا اور ویسے ہی سلام پھیر لیا تو کیا اس طرح سے نماز ہو جائے گی؟
المستفتی محمد آصف ساکن بنارس
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
باسمہ تعالیٰ وتقدس
الجواب: صورتِ مسئولہ میں امام نے جبکہ بقدرِ واجب قرآت کرلی تھی تو اُسے دوسری سورت کی طرف منتقل ہونے کے بجائے رکوع کرلینا چاہیے تھا
فی الھندیۃ لا ینبغی للامام ان یلجئھم الی الفتح لانہ یلجئھم الی القراءۃ خلفہ وانہ مکروہ بل یرکع ان قرء قدر ما تجوز بہ الصلاۃ والا ینتقل الی آیۃ اخری۔(الفتاوی الھندیۃ،99/1)
اور بہارِ شریعت میں ہے:امام کو مکروہ ہے کہ مقتدیوں کو لقمہ دینے پر مجبور کرے، بلکہ کسی دوسری سورت کی طرف منتقل ہو جائے یا دوسری آیت شروع کر دے، بشرطیکہ اس کی وصل مفسد نماز نہ ہو اور اگر بقدر حاجت (یعنی قراءت کی وہ کم از کم مقدار جو واجب ہے)پڑھ چکا ہے تو رکوع کر دے، مجبور کرنے کے یہ معنی ہیں کہ بار بار پڑھے یا ساکت کھڑا رہے۔
(بہارِشریعت،مفسداتِ نماز کا بیان،حصہ3)
لیکن نماز ہوگئی اور سجدہ سہو کی بھی حاجت نہ تھی اگر بقدر رکن یعنی تین بار سبحن اللہ کہنے کی مقدار سوچتا نہ رہا ہو ، ہاں اگر بھولا اور سوچنے میں اتنی دیر خاموش رہا جس میں کوئی رکن نماز کا ادا ہوسکتا ہے تو سجدہ سہو لازم آیا ، اور نہ کرنے کی صورت میں نماز جب بھی ہوگئی مگر ناقص ہوئی جسے پھیرنا واجب ہے۔
(کذا فی الفتاوی الرضویۃ،جلد6)
اور بہارِ شریعت میں رد المحتار کے حوالے سے ہے:قراءت وغیرہ کسی موقع پر سوچنے لگا کہ بقدر ایک رکن یعنی تین بار سبحان اللہ کہنے کے وقفہ ہوا سجدۂ سہو واجب ہے۔(بہارِ شریعت،حصہ4)
واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ:- محمد اُسامہ قادری
متخصص فی الفقہ الاسلامی
پاکستان،کراچی
الجواب صحیح:محمد ابراہیم خان امجدی
0 تبصرے