سوال نمبر 1916
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے نماز ظہر پڑھادی دو دن بعد معلوم ہوا کہ مجھ پر غسل فرض تھا تو اب وہ کیا کرے اور یہ بھی معلوم نہیں کہ اس وقت نمازیوں میں کون کون تھا ؟
سائل : ارشاد احمد اترولہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب
زید نے اگر سہواً جنابت کی حالت میں نماز پڑھائی تو اس پر لازم ہے کہ یاد آتے ہی مقتدیوں کو یہ بتادے کہ فلاں دن کی ظہر کی نماز نہیں ہوئی تھی اس لئے آپ حضرات اس دن کی ظہر کی نماز دوبارہ پڑھ لیں حتی الامکان مقتدیوں کو اکٹھا کرکے بتائے کہ فلاں دن ظہر کے وقت کی نماز نہیں ہوئی تھی سب پر ان کی قضا لازم ہے اور اگر کچھ لوگوں کے بارے میں یہ خیال ہو کہ وہ محلہ چھوڑ کر کہیں دور جاچکے ہیں ان کو بھی کسی طرح اطلاع کردے تاکہ وہ بھی اپنی نماز دوبارہ پڑھ لیں ،بہتر ہوگا کہ توبہ بھی کرلے کہ توبہ مومن کی شان ہے
حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں
"امام نے اگر بلا طہارت نماز پڑھائی یا کوئی اور شرط یا رکن نہ پایا گیا جس سے اس کی امامت صحیح نہ ہو تو اس پر لازم ہے کہ اس امر کی مقتدیوں کو خبر کر دے جہاں تک بھی ممکن ہو خواہ خود کہے یا کہلا بھیجے یا خط کے ذریعہ سے اور مقتدی اپنی اپنی نماز کا اعادہ کریں
"بہار شریعت جلد اول صفحہ ۵۷۴
اور قدوری میں ہے "ومن اقتدٰی بامام ثم علم انہ علی غیر طھارۃ اعادالصلوۃ"
جس نے اقتداء کی کسی امام کی پھر معلوم ہوا کہ وہ ناپاک تھا تو وہ اپنی نماز لوٹائے ،
فتاوی برکات رضا صفحہ ۱۱۸،بحوالہ "قدوری"
واللہ اعلم بالصواب
کتبــــــــــــــــہ
محمد معراج رضوی سنبھلی براہی
0 تبصرے