آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حقیر فقیر کا کیا معنیٰ، اور علماء فتویٰ کے آخر میں کیوں لکھتے ہیں؟


سوال نمبر 1915
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ حقیر. فقیر کسے کہتے ییں اور اس کا مطلب کیاہوتاہے؟کیایہ نام سے پہلے لکھ سکتے ہیں؟ 
(المستفتی راج محمد بلرام پور)



 وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
 بسم الله الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 
 حقیر کا لغوی معنیٰ ہے ادنیٰ ذلیل بے قدر ، (فیروز اللغات اردو جدید صفحہ ۳۰۵) اور فقیر کا لغوی معنیٰ ہے گدا، بھکاری، منگتا، درویش، قلندر، خدا پرست، غریب محتاج ، شریعت اسلامی کی رو سے جس کے پاس صرف ایک دن کا کھانا ہو جمع فقراء فیروز اللغات اردو جدید صفحہ ۹۳۵ حقیر وفقیر نام سے قبل عاجزی وانکساری کی بنیاد پر لکھا جاتا ہے اور ہمارے اکابرین اپنے نام سے قبل لکھا کرتے تھے مثلاً سرکا ر اعلی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے نام کے ساتھ فقیر عبد المصطفیٰ لکھا کرتے تھے یوں ہی حضور مفتئ اعظم ہند علیہ الرحمہ اپنے نام کے ساتھ فقیر مصطفیٰ رضا لکھا کرتے تھے، اور یہ عاجزی کے طور پر ہوتا ہے لہذا اپنے نام کے ساتھ حقیر فقیر لکھنا مباح ہے مباح اسے کہتے ہیں جس کا کرنا نہ کرنا یکساں ہوں (بہار شریعت حصہ دوم ملخصا) حقیر فقیر لکھنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا ہے کہ لکھنے والا ذلیل ہو بے قدر ہو بھکاری ہو بلکہ اس سے بارگاہ رب العزت میں عاجزی و انکساری ہی مقصود ہوتا ہے اس لیے خود کو حقیر فقیر لکھنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں، 
 ھذا ماظھرلی وھو سبحانہ وتعالیٰ واحکم

 واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
 کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ
 عفی عنہ ۱۹ جمادی الاول ۱۴۴۳ ھجری ۲۴ دسمبر ۲۰۲۱ عیسوی جمعہ مبارکہ



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney