آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

چغل خور بغیر توبہ کئے مر جائے تو کیا جہنم میں ہمیشہ رہے گا ؟ ‏


سوال نمبر 1865

 السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی شخص نے ایک دو بار چغلی کی، اور کوئی چغلی کرنے کا عادی ہو، اور بغیر توبہ کے دونوں مرجائے تو اب دونوں کے بارے میں شریعتِ مطہرہ کا کیا حکم ہے، اگر جہنّم میں جائےگا تو کیا ہمیشہ کے لیے،یا پھر مقررہ مدت تک، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟ 

المستفتی :- محمد دلشاد عالم فرحاباڑی کشنگنج بہار۔


وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ 

الجواب بعون الملک والوھاب ھوالھادی الی الصواب 

 چغل خوری گناہ کبیرہ ہے اور گناہ کبیرہ کا مرتکب دوزخ میں جائےگا جب کہ اللہ تعالٰی کی طرف سےمغفرت یا سرکار علیہ السلام کی جانب سے شفاعت نہ ہوئی 

 خواہ ایک دو بار چغلی کرے یا چغلی کرنے کا عادی ہو ۔

   اور اگر اس نے دنیامیں توبہ کرلی تو امید ہے رب تعالی بخش دیگا کیونکہ وہ غفور الرحیم ہے اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا التاب من الذنب کمن لا ذنبہ لہ


رہی بات جہنم میں رہنے کی دنیا میں توبہ نہ کی الله تعالٰی کی طرف سے مغفرت یا سرکار علیہ السلام کی جانب سے شفاعت نہ ہوئی تو  گنہگار اپنی گناہوں کی وجہ سے جہنم میں جائے گا لیکن ہمیشہ کے لئے نہیں بلکہ اس کی سزا پوری ہونے کے بعد یا سرکار علیہ السلام کہ شفاعت سے اسے جنت میں داخل کیا جائے گا.

بخاری شریف میں حدیث پاک ہے

حدثنا اسمعیل قال حدثنی مالک عن عمرو بن یحیی المازنی عن ابیہ عن ابی سعید الخدری عن النبی ﷺ قال یدخل اھل الجنۃ الجنۃ و اھل النار النار ثم یقول اللہ اخرجوا من کان فی قلبہ مثقال حبۃ من خردل من ایمان فیخرجون منھا قد اسودوا فیلقون فی نھر الحیا او الحیاۃ شک مالک فینبتون کما تنبت الحبۃ فی جانب السیل الم ترانھا تخرج صفرآء ملتویۃ یعنی امام بخاری روایت کرتے ہیں کہ ہمیں اسماعیل نے حدیث بیان کی انہوں نے کہا! مجھے امام مالک نے اور انہوں نے عمرو بن یحییٰ المازنی سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت ابو سعید خدری سے سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جنت والے جنت میں داخل ہو جائیں گے اور دوزخ والے دوزخ میں داخل ہو جائیں گے پھر اللہ تعالی فرمائے گا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لو پھر ان لوگوں کو دوزخ سے نکال لیاجائے گا جو جل کر سیاہ ہو چکے ہوں گے پھر ان کو حیاء یا نہر حیات میں ڈال دیا جائے گا( اس لفظ میں میں امام مالک کو شک ہے) پھر وہ اس طرح تروتازہ ہو جائیں گے جس طرح سیلاب کے کنارے مٹی میں بیچ اگتا ہے کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ پیچ در پیچ زرو رنگ میں مڑاہوا نکلتا ہے. (بخاری شریف جلد اول صفحہ نمبر ۸ باب تفاضل اھل الایمان فی الاعمال ) واللہ اعلم بالصواب


ابن یوسف( ممبئی امبرناتھ)




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney