آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ماں، تین بھائی و بیوی میں جائداد کیسے تقسیم ہو؟


سوال نمبر 1927
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل میں کہ شوہر محمد اخلاق نے وفات پائی اور اپنے پیچھے بیوی یاسمین پروین اور ماں و تین بھائی کو چھوڑا۔ مرحوم کی متروکہ جائیداد کی تفصیل مجھے نہیں معلوم ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ مرحوم کی جائیداد سے بیوی کا کتنا حق ہوگا یہ واضح فرما دیں؟ 
نیز مرحوم اخلاق نے شادی کے بعد ایک لاکھ تیس ہزار روپے نقد بعوض فرنیچر کے لیا لیکن فرنیچر کا کوئی بھی سامان ابھی تک نہیں خریدا اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ نقد روپے کی واپسی ہوگی یا نہیں یہ بھی واضح فرما دیں قرآن وحدیث کی روشنی میں۔بہت مشکور ہوں گا؟ 
 المستفتی :- محمد وصی احمد اسلام پور چھچھوا بسفی مدھوبنی بہار 



 وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
 الـجـــــوابــــــــــ بعــــون المـــلک الــــوھــابــــــــ ۔۔۔ صورت مسئولہ میں میت کے ترکہ سے ترتیب وار کل چار طرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں ۔ اول_ اس کے مال سے میت کی تجہیز وتکفین کی جاۓ ۔ دوم ۔ اس کے مال سے میت دیون ادا کئے جائیں ۔ سوم ۔ اس کے تہائی مال سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ ۔ چہارم ۔ اس کے بعد بچے ہوۓ مال و جائداد میں سے میت ورثہ کے درمیان میراث تقسیم کی جاۓ ۔ جیساکہ فتاوی عالمگیری جلد ٦ صفحہ ٤٤٧ میں ہے ،، التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ. فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ،ثُمَّ بِالدَیْنِ ثُمًّ تُنَفَّذُ وَصَايَاهُ مِنْ ثُلُثِ مَا يَبْقَى بَعْدَ الْكَفَنِ وَالدَّيْنِ إلَّا أَنْ تُجِيزَ الْوَرَثَةُ أَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ ثُمَّ يُقَسَّمُ الْبَاقِي بَيْنَ الْوَرَثَةِ عَلَى سِهَامِ الْمِيرَاثِ،)اھ ملخصا ۔ صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذكورين میت محمد اخلاق مرحوم کے جائداد منقولہ وغیرمنقولہ کے کل چھتیس حصے کئے جائیں گے ۔ میت کی بیوی یاسمین پروین کو نوحصہ (چوتھائ) ملے گا جب کوئ اولاد نہ ہو ۔ ارشادباری تعالی ہے۔ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌۚ-فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ- تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دَین نکال کر۔ (پارہ ٤ سورہ النساء آیت میراث ١٢ ) پھر باقی بچے ستائیس حصہ اس میں سے چھ حصہ (چھٹواں ) ماں کو ملے گا ۔ ارشادباری تعالی ہے ۔ فَاِنْ كَانَ لَهٗۤ اِخْوَةٌ فَلِاُمِّهِ السُّدُسُ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍ ۔ اگر اس کے کئی بہن بھائی ہوں تو ماں کا چھٹا بعد اس وصیت کے جو کر گیا اور دَین کے۔ (پارہ ٤ آیت ١٢ سورہ النساء میراث) اور پھر باقی بچے اکیس حصہ وہ تینوں بھائیوں کا ہے . ہرایک بھائ کو سات سات حصہ ملیں گے ۔ نوٹ :۔ میت نے جورقم ایک لاکھ تیس ہزار روپیے فرنیچر کےلۓ لیا تھا اور فرنیچر کا کوئ سامان نہیں خریدا اور وہ رقم میت کے ملک تھا تو وہ بھی ترکہ میں شامل ہوگا ۔ اوراگر میت نے ایک لاکھ تیس ہزار روپیے قرض لیاتھا تو وہ رقم میت کے جائداد سے ادا کرنے کے بعد ترکہ وارثین میں تقسیم ہوگا ۔ وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
 کتبه
 العبد ابوالفیضان محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھ نگر یوپی . المتوطن : کھڑریابزرگ پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی ۔ ٢٥ جمادی الاولی ١٤٤٣ھ ٢٩ دسمبر ٢٠٢١ء



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney