آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

پیچھے کے مقام میں ہمبستری کرنا کیسا ہے ؟


سوال نمبر 1941
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لواطت(پیچھےکے مقام میں وطی کرنا )کیسا ہے ؟ اور دونوں پر کیا حکم نافذ ہوگا؟
 المستفتی :- معظم علی بنگال



 وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک العزیز الوھاب اللھم ھدایة الحق والصواب :
لواطت یعنی پیچھے کے مقام میں وطی کرنا حرام حرام اشدحرام ہے بلکہ جو شخص لواطت کو حلال جانے وہ شخص کافر ہے یہ فعل نہایت ہی خبیث ہے اس لئے ایسے شخص سے گفت و شنید وغیرہ بند کر دیا جائے اور اس کا مسلمان مکمل بائیکاٹ کردے جب تک کہ یہ شخص علی الاعلان توبہ نہ کرے۔ لواطت کی حرمت کےتحت اللہ تعالٰی ارشاد فرماتاہے :
 وَ لُوْطًا اِذْ قَالَ لِقَوْمِهٖۤ اَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَةَ مَا سَبَقَكُمْ بِهَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ ، اِنَّكُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّنْ دُوْنِ النِّسَآءِؕ-بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ"
  ترجمہ:- 
اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے (کنزالایمان ،سورۃ الاعراف آیت ۸۰،۸۱) 
مفسر قرآن حضرت ملا جیون رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ بالا آیات کریمہ کےتحت فرماتے ہیں کہ یہ آیت کریمہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کے قصہ کی خبر دیتی ہے جو لواطت میں گرفتار تھی حضرت لوط علیہ السلام انہیں اس برے فعل سے منع کرتے تھے۔(تفسیرات احمدیہ مترجم صفحہ۵۷٦،مکتبہ ادبی دنیا مٹیامحل جامع مسجد دہلی )
 نیز تفسیر نعیمی میں مذکورہ آیات کےتحت ذکر کیا گیا کہ:اس آیت سے معلوم ہوا کہ اغلام بازی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کی ایجاد ہے اسی لئے اسے’’ لواطت‘‘ کہتے ہیں یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکوں سے بدفعلی حرام قطعی ہے اور اس کا منکر کافر ہے، 
(جلد ۸ صفحہ نمبر ۷۰۱ مکتبہ رضویہ مٹیا محل جامع مسجد دہلی) 
اور شیخ الاسلام شہاب الدین امام احمد بن حجر مکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ حدیث شریف نقل فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے عورتوں کے پچھلے مقام میں(حلال جانتے ہوۓ)وطی کی اس نے کفر کیا، 
 (الزواجر عن التراف الکبائر، مترجم صفحہ ۵۱۳،مکتبہ دعوت اسلامی) 
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسین بن علی رضی اللہ تعالی عنہما کا کا بیان ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص قوم لوط کے عمل کو پسند کرے خواہ وہ برا ہو یا نیک ہو وہ اس شخص کی مثل ہے جس نے عمل قوم لوط کا ارتکاب کیا،
 (مسند امام اعظم مترجم صفحہ ۵۷۱ فاروقیہ بکڈپو مٹیامحل جامع مسجد دہلی)
 قوم مسلم کو ایسی گندی، خبیث، حرکت سے بچانے کے لئے ﷲ عزوجل نے اس جرم کے مرتکب کے لئے سخت سزا مقرر فرمائی ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَاللَّذَانَ يَأْتِيَانِهَا مِنكُمْ فَآذُوهُمَا فَإِن تَابَا وَأَصْلَحَا فَأَعْرِضُواْ عَنْهُمَا إِنَّ اللّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًاo
ترجمہ :- اور تم میں جو مرد عورت ایسا کام کریں ان کو ایذا دو ، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نیک ہوجاٸیں تو ان کا پیچھا چھوڑدو بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔ 
(النساء، ١٦) 
واللہ تعالی اعلم بالصواب
 کتبــــــــــــــــہ
 محمد معراج رضوی سنبھلی براہی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney