آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

الٹے کپڑے میں نماز کا حکم

سوال نمبر 248

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 سوال  کیا فرماتے ہیں علمائے اہل سنت اس مسلہ میں کہ الٹاکپڑا پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟
سائل بندہ خدا




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

  الجـــــواب بعون الملک الوہاب
الٹاکپڑا پہن کر نماز پڑھنے کے متعلق بہار شریعت میں مکروہ تحریمی تحریر ہے لیکن سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ کپڑا اُلٹا پہننا اوڑھنا خلاف معتاد میں داخل ہے اور خلاف معتاد جس طرح کپڑا پہن یا اوڑھ کر بازارمیں یا اکابر کے پاس نہ جاسکے ضرورمکروہ ہے کہ دربارعزت احق بادب وتعظیم ہے۔
  واصلہ کراھۃ الصلٰوۃ فی ثیاب مھنۃ قال فی الدر وکرہ صلٰوتہ فی ثیاب مھنۃ۱قال الشامی وفسرھا فی شرح الوقایۃ بما یلبسہ فی بیتہ ولایذھب بہ الی الاکابر اصل یہ ہے کہ کام ومشقت کے لباس میں نمازمکروہ ہے درمیں ہے نمازی کاکام کے کپڑوں میں نمازادا کرنامکروہ ہے، شامی نے فرمایا اور اس کی تفسیرشرح وقایہ میں ہے وہ کپڑ جوآدمی گھرپہنتاہے مگران کے ساتھ اکابرکے پاس نہیں جاتا ( درمختار باب مایفسد الصلٰوۃ ومایکرہ فیہا مطبوعہ مجتبائی دہلی بھارت ۱ /۹۱/ ردالمحتار باب مایفسد الصلٰوۃ ومایکرہ فیہا ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۱ /۶۴۱)

اور ظاہر کراہت تنزیہی
فان کراھۃ التحریم لابدلھا من نھی غیرمصروف عن الظاھر کماقال ش فی ثیاب المھنۃ والظاھر ان الکراھۃ تنزیھیۃ
کیونکہ کراہت تحریمی کے لئے ایسی نہی کاہونا ضروری ہے جوظاہر سے مؤول نہ ہو، جیسا کہ علامہ شامی نے کام کے کپڑوں کے بارے میں کہا کہ ظاہرکراہت تنزیہی ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد۷/ص۳۵۹ /۳۶۰/مترجم)
واللہ اعلم با الصواب

کتبہ

فقیر تاج محمد قادری واحدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney