آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

موسم گرمی اور سردی کس وجہ سے ہوتا ہے؟


سوال نمبر 1940
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالٰی و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں موسم گرمی اور سردی کیوں آتا ہے ؟ قرآن احادیث کی روشنی میں جواب ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی
 المستفتی ۔۔۔ جاوید احمد ، سلطان پوری



 وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎
 الجواب بعون اللہ و رسولہ 
 جب جہنم سانس پھینکتی ہے تو گرمی ہوتی ہے اور جب سانس لیتی ہے سردی ہوتی ہے جیساکہ حدیث شریف میں ہے عن أبِيْ هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قال : قال رسُوْلُ الله صلى الله عليه وسلم :اشْتَكَت النار إلى رَبِها فقالَتْ : ياربِ أكَلَ بَعْضِيْ بَعْضًا , فَأذِنَ لَهَا نَفْسَيْن :نَفْس فِيْ الشِتَاء وَنَفْس فِيْ الصَيْفِ فهو أشَد مَا تَجِدُوْن مِن الحَر وأشَد مَا تَجِدُوْنَ مِن الزَمْهَريْر 
(الصحیح البخاری ، المجلدالاول کتاب مواقیت الصلوة ، ص ٧٧ مجلس برکات)
حضرت شارح بخاری علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ مذکورہ حدیث کے تحت ارشاد فرماتے ہیں! کہ اس حدیث پر آج کل یہ بہت اشکال پیش کیا جاتاہے ہے کہ اگر یہ صحیح ہے کہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش کی وجہ سے ہے تو یہ ضروری ہونا چاہیے تھا کہ گرمیوں میں دن رات 24 گھنٹے یکساں گرمی ہوتی! اسی طرح جاڑوں میں جاڑا بھی! نیز پوری دنیا میں ایک ہی ساتھ گرمی اور ایک ہی ساتھ سردی رہتی! حالات خط استوإ کی جانبِ شمال جب گرمی پڑتی ہے تو جانبِ جنوب جاڑا رہتا ہے اور جب اُدھر جاڑا رہتا ہے تواِدھر گرمی! نیز خط استوإ پر ہمیشہ موسم معتدل {نہ زیادہ ٹھنڈا نہ زیادہ گرم}رہتا ہے حالاں کہ وہاں بھی گرمی اور جاڑا دیگر بلاد {شہروں} کی طرح رہنا چاہیے! اقول بتوفیق اللہ تعالی! یعنی شارح بخاری علیہ الرحمہ جواب دیتے ہیں! اگر جہنم ایک ہی سانس لیتی تو خط استوإ کے شمالی اور جنوبی بلاد میں موسم کی تضاد سے استحالہ درست تھا حدیث میں ہے دوسانس لیتی ہے یعنی پوری دوسانس ایسانہیں ہے کہ سانس ایک ہی لیتی ہے اندر باہر کرنے کو دو سےتعبیرکردیا پوری سانس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ باہر سے اندر کھینچے اور اندر سے باہر پھینکے جو بلاد اندر کھینچتے وقت اس کی زد میں آتے ہیں وہاں جاڑا پڑتا ہے اور جو باہر پھینکنے کی زد میں آتے ہیں وہاں گرمی! کبھی شمالی بلاد کی طرف باہر پھینکنے کا رخ ہوتا ہے تو ادھر گرمی ہوتی ہے اور کبھی جنوبی بلاد کی طرف باہر پھینکنے کا رخ ہوتا ہے تو ادھر گرمی! اسی طری جاڑا بھی!
 (نزھة القاری فی شرح البخاری ، جلد٣ ، ص ٢٢رضااکیڈمی ممبئی)
واللہ اعلم بالصواب

 نوٹ:-   غیر ضروی باتیں دریافت کرنے سے اجتناب کریں اور اسکے متعلق کتب ستہ میں کئی احادیث وارد ہیں کہ بلاضرورت سوال نہ کرو ، زیادہ قیل و قال نہ کرو ، صحابہ کہتے کبھی اسطریقےکی باتیں ہم اللہ کے محبوب ﷺ سے پوچھتے تو آپ سخت ناراض ہوجاتے! لہٰذا مسلمانوں کو چاہئےکہ اپنے روز مرہ کے مسائل کے متعلق فکر کریں 

 عبیداللہ حنفی بریلوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney