آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا شوہر طلاق دینے کے لیے رقم کا مطالبہ کر سکتا ہے؟

 
سوال نمبر 1939
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید ھندہ سے شادی کیا کچھ مہینے کے بعد ھندہ دوسرے لڑکے کےساتھ بھاگ کر چلی گئی تو اب ھندہ کے گھر والے زید سے طلاق دینے کے لیے کہ رہے ہیں تو زید کہتا ہے کہ ہم طلاق اس شرط پر دینگے کہ ہم کو ایک لاکھ روپے دو ورنہ طلاق کبھی نہیں دینگے تو کیا ھندہ کے گھر والے کورٹ کےذریعے سے طلاق لے سکتے ہیں اور اگر زید کو ایک لاکھ روپے دینے کے لیے تیار ہو جائے تو زید کو لینا جائز ہے یا نہیں برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں؟ المستفتی:- محمد منور رضا رضوی پورنیہ



 وعلیکم السلام رحمۃ اللہ و برکاتہ 
 الجواب بعون الملک الوہاب 
 اول تو یہ کہ ہندہ کے گھر والوں کا کورٹ سے طلاق حاصل کرنا جائز نہیں کورٹ سے حاصل کی ہوئی طلاق، طلاق نہیں کہ اس کی بنیاد پر کہیں دوسری جگہ نکاح کیا جا سکے کیونکہ طلاق کا حق شوہر کو ہے کورٹ کو نہیں جیسا کہ فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمہ الله علیہ فرماتے ہیں کورٹ کی طلاق سے عورت کو دوسرا نکاح کرنا حرام اشد حرام ہے ہر گز جائز نہیں کہ طلاق دینے کا اختیار شوہر کو ہے نہ کہ کورٹ کو ؛ حدیث شریف میں ہے الطلاق لمن اخذ بالساق، فتاویٰ فیض الرسول ج ۲ ص۱۲۶ مطبوعہ دار الاشاعت فیض الرسول
 اب رہی یہ بات کہ زید کا ہندہ کے گھر والوں سےطلاق کے عوض پیسے مانگنا صورت خلع ہے اور یہاں سوال سے ظاہر ہے کہ خلع کرنے کی حاجت اس زیادتی کی بنیاد پر ہے جو عورت کی جانب سے ہے تو خلع میں شوہر اتنا مال لے جتنا کہ اس نے مہر میں دیا جیسا کہ مفتی جلال الدین احمد امجدی رحمہ اللہ علیہ فتاویٰ عالمگیری مع خانیہ جلد اول صفحہ نمبر ۴۸۸ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں
 ان کان النشوز من قبلہا کرھنا لہ ان یاخذ اکثر مما اعطاھا من المھر
 فتاویٰ فقیہ ملت ج ۲ ص ۲۵۰ مطبوعہ فقیہ ملت دہلی اور مہر سے زیادہ کا بھی مطالبہ کر سکتا ہے کہ شریعت میں خلع کے لیے کوئی مقدار متعین نہیں


 واللہ اعلم
 ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری
 خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney