سوال نمبر 1942
السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کا انتقال ہوگیا اسنے اپنے پیچھے ماں بیوی اور دو بیٹے کو چھوڑے ترکہ کی تقسیم کیسے ہوگی؟
المستفتی محمد اعجاز عالم دربھنگہ
وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب۔
ان کے تجہیز و تکفین کا خرچ پورا کرنے کے بعد اگر ان پر قرض ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے، اور غیرِ وارث کے لئے اگر زید نے وصیت کی ہو تہائی مال سے اسے نافذ کرنے کے بعد مرحوم کا مکمل ترکہ اڑتالیس(٤٨) حصوں پر تقسیم ہوگا، جس میں سے بیوہ کو آٹھواں حصہ یعنی چھ(٦) حصے ملیں گے اور چھٹا حصہ یعنی آٹھ(٨) حصے والدہ کو ملیں گے اور بقیہ چونتیس حصے مرحوم کے دونوں بیٹوں میں تقسیم ہوں گے اور وہ اس طرح کہ ہر ایک بیٹے کو سترہ سترہ(١٧،١٧) حصہ ملیں گے۔
مثلاً ورثاء میں48000 تقسیم کرنے کے ہیں، تو بیوہ کو 6000، والدہ کو 8000 اور دونوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو 17000،17000 ملیں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
فقیر
محمد امتیاز قمر رضوی امجدی،
گریڈیہ جھارکھنڈ انڈیا،
4 جنوری،2022,
بروز منگل،
✅الجواب صحیح فقیرمحمد اسامہ قادری، پاکستان،
0 تبصرے