لیگی پلازو اور ٹاؤزر پہننا کیساہے؟


سوال نمبر 2000

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیاپلازو (Palaazo )لیگی (Legi ) اور ٹاؤزر (towser) میں نماز ادا ہوجائےگی؟ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

 المستفتیہ: سمییہ



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

 ان کپڑوں کے معاملات میں جہاں تک فقیر کو معلوم ہے کہ پلازو اور ٹاوزر ڈھیلا ڈھالاہوتا ہے اگر واقعی ڈھیلا ہوتا ہے تو پہننا بھی جائز ہے اور پہن کرنماز پڑھنا بھی جائز ہے۔

 رہا لیگی کا معاملہ تو فقیر کی معلومات کے مطابق لیگی بہت ہی چست لباس ہوتا ہے جس سے بدن کے اعضاءظاہر ہوتے ہیں اگر واقعی ایسا ہی ہے تو لیگی کا پہننا ہی جائز نہیں ہے۔سرکار اعلیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیںکہ باریک کپڑے پہنے جن سے بدن یابال چمکتے ہوں، یابالوں یاگلے یاکلائی یاپنڈلی کاکوئی حصہ ظاہرہو یاکپڑے اتنے چست ہوں کہ بدن کی ہیأت بتاتے ہوں اوروہ یوں علانیہ مجمع مرداں میں آتی ہے اور شوہر جائزرکھے تو دیّوث فاسق معلن ہے ۔

(فتاوی رضویہ جلد ۲۶؍ص ۵۸۸دعوت اسلامی)

 دیکھو یہاں سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر شوہر جائز رکھے تو دیوث ہے مطلب چست لباس پہننا گناہ ہے ورنہ شوہر دیوث فاسق معلن نہ لکھتے۔

 ایک دوسرے مقام پر فرما تے ہیںکہ تنگ پائچے بھی نہ چوڑی دار ہوں نہ ٹخنوں سے نیچے، نہ خوب چست بدن سے سلے۔ کہ یہ سب وضع فساق ہے۔ اور ساتر عورت کا ایسا چست ہونا کہ عضو کا پورا انداز بتائے۔ یہ بھی ایک طرح کی بے ستری ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے جو پیشگوئی فرمائی کہ نساء کا سیات عاریات ہوں گی کپڑے پہننے ننگیاں، اس کی وجوہ تفسیر سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کپڑے ایسے تنگ چست ہوں گے کہ بدن کی گولائی فربہی انداز اوپر سے بتائیں گے جیسے بعض لکھنؤ والیوں کی تنگ شلواریں چست کرتیاں۔ ردالمحتار میں ہے :فی الذخیرۃ وغیرھا ان کان علی المرا،ۃ ثیاب فلا باس ان یتامل جسدھا اذا لم تکن ثیابھا ملتزقۃ بھا بحیث نصف ماتحتہا وفی التتبیین قالوا ولا باس بالتأمل فی جسدھا وعلیہا ثیاب مالم یکن ثوب یبین حجمھا فلا ینظر الیہ حنیئذ لقولہ علیہ الصلٰوۃ واسلام من تامل خلف امرأۃ ورأی ثیابھا حتی تبین لہ حجم عظامھا لم یرح رائحۃ الجنۃ ولانہ متی کان یصف یکون ناظرا الی اعضائھا اھ ملخصا‘‘ذخیرہ وغیرہ میں ہے کہ اگر عورت نے لباس پہن رکھا ہو تو اس کے جسم کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ لباس اس قدر تنگ اور چست نہ ہو کہ سب کچھ عیاں ہونے لگے۔ التبیین میں ہے کہ ائمہ کرام نے فرمایا جب عورت لباس پہنے ہو تو اس کی طرف دیکھنے میں کچھ حرج نہیں بشرطیکہ لباس ایسا تنگ اور چست نہ ہوجواس کے حجم کو ظاہر کرنے لگے۔ 

 حضور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اس ارشادگرامی کی وجہ سے کہ آپ نے فرمایا کہ جس کسی نے عورت کو پیچھے سے دیکھا اوراس کے لباس پر نظر پڑی یہاں تک کہ اس کی ہڈیوں کا حجم واضح اور ظاہر ہوگیا تو ایسا شخص 

(جو غیر محرم کو بغور دیکھ کر لطف اندوز ہونے والاہے)

 جنت کی خوشبو تک نہ پائیگا اور اس لئے کہ لباس سے انداز قدوقامت ظاہر ہو تو اس لباس کو دیکھنا مخفی اعضاء کو دیکھنے کے مترادف ہے۔ اھ ملخصا (ردالمحتار کتاب الحظروالاباحۃ فصل فی النظروالمس داراحیاء التراث العربی بیروت ۵ /۲۳۴؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۲۲؍ ص ۱۶۳؍دعوت اسلامی )

 خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جو لباس ڈھیلا ہو کہ بدن کے اعضاء ظاہر نہ ہوں تو اس کا پہننا جائز ہے اور اسے پہن کر نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور جو لباس چست ہوں جس سے بدن کے اعضاء ظاہر ہوں تو یہ فساق کا لباس ہے اس کا پہنناہی جائز نہیں ہے ۔واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب

کتبہ 

فقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney