کیا عورت گھر پر اجرت پر کام کرسکتی ہے؟

سوال نمبر 2001

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا عورتیں اپنے گھر اجرت پر کو ئی کام کرسکتی ہیں ؟مثلاً کپڑے میں کڑھا ئی کرنا یا اس طرح کا کوئی اور کام ؟ہمارے یہاں کچھ حضرات آتےہیں کپڑا اور ساتھ ہی کڑھا ئی کاسامان دےجا تے ہیں پھرہمیں اپنے گھر رہ کر تیار کرنا رہتا ہے اور اس اعتبار سے ہمیں اجرت ملتی ہے تو کیایہ جائز ہے؟

 المستفتیہ: اقراء بانو



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

 عورت پر اپنانان و نفقہ لازم نہیں ہے کہ غیر شادی شدہ ہے تو باپ یابھا ئی کفالت کرتا ہے اور شادی شدہ ہو تو شوہر کےذمہ ہوتاہے اس لئے عورتوں کو چا ہئے کہ گھر کے کام کاج میں دھیان دیں تمام ضروریات کو پوری کریں ہاں اگر شوہر کی کمائی سے گھر کا خرچہ پورانہ ہوتا ہو تو گھر پر کام کرسکتی ہیں جبکہ کام دینے والے مرد نہ ہوں بلکہ عورتیں لاتی ہوں یا پھر ان سے کپڑااور کڑھا ئی کا سامان شوہر لے لیاکرے ۔

 سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ زید کی عورت بسبب ناداری کے ایک معتبر جگہ پر ملازم ہے اور زید اور اس کی عورت شریف القوم ہے کپڑا اس طرح پر نہیں استعمال کیا جاتا کہ جس سے ستر کو نقصان پہنچے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نماز زید کے پیچھے نہیں پڑھنا چاہئے کہ اس کی عورت غیر محرم کے یہاں بے پردہ رہتی ہیں۔ اگر زوجہ زید ملازمت نہ کرے تو صرف تنخواہ زید کافی بسراوقات کو نہیں ہوسکتی ہے۔ تو آپ علیہ الرحمہ جواب میں تحریر فرما تے ہیں کہ یہاں پانچ شرطیں ہیں

(۱) کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال یا کلائی وغیرہ ستر کا کوئی حصہ چمکے۔

(۲) کپڑے تنگ وچست نہ ہو جو بدن کی ہیأت ظاہر کریں۔

(۳) بالوں یا گلے یا پیٹ یاکلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہرنہ ہو۔

(۴) کبھی نامحرم کے ساتھ کسی خفیف دیر کے لئے بھی تنہائی نہ ہوتی ہو۔

(۵) اس کے وہاں رہنے یا باہر آنے جانے میں کوئی مظنہ فتنہ نہ ہو۔یہ پانچ شرطیں اگر جمع ہیں تو حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے توحرام پھر اگرزید اس پر راضی ہے یا بقدر قدرت بندوبست نہیں کرتا تو ضرور اس پر بھی الزام ورنہ نہیں۔قال تعالٰی لاتزروازرۃ وزراخرٰیاللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا: کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ (وزن) نہ اٹھائے گی۔

(فتاوی رضو یہ جلد ۲۲؍ص۲۴۸؍ دعوت اسلامی)

 مذکورہ عبارت سے ظاہر ہے کہ اگر گھر کے اخراجات پورے نہ ہوتے ہوں تو مذکورہ شرائظ کے ساتھ عورت کام کرسکتی ہے ۔چونکہ آپ کو گھر میں رہ کر کام کرنا ہے تو شرعاً کو ئی حرج نہیں ہے ۔

 اور اگر گھر کے اخراجات پورے ہو رہے ہیں لیکن دوسراکو ئی رشتہ دار غریب ہے اور اسکی مدد کی غرض سے کام کرنا چاہتی ہیں جب بھی حرج نہیں بلکہ غریب کی مدد کی نیت سے بہتر اور ثواب کاکام ہے۔

 چو نکہ عورتوں کے اندر غیبت اور چغلخوری بہت زیادہ پائی جاتی ہے اور جب کام نہ ہوتو اکثر عورتوں کے مابین بیٹھ کر ایک دوسرے کی غیبت کیا کرتی ہے جب کہ قرآن واحادیث میں اس پر وعیدیں آئی ہیں تو اگر کوئی عورت اس غرض سے کام کرے کہ غیبت سے محفوظ رہیں جب بھی فقیر کے نزدیک جائز ہے کہ گناہ سے بچنا بھی ثواب ہے اور اگر دوران کام درود کی کثرت کرتی رہیں تو دوگنا ثواب ،ایک غیبت سے بچنے کا دوسرا درود پڑھنے کا۔

ھذا ماظہرعندی واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ 

فقیر تاج محمدحنفی قادری واحدی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney