نابالغ سمجھدار بچہ بالغ با شرع کے موجودگی میں اذان دے تو؟


سوال نمبر 2002

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ میں

کیا نابالغ سمجھدار بچہ جسکے حروف صحیح طور پر ادا ھوتے ہوں۔ بالغ باشرع کی موجودگی میں اذان دے سکتا ہے

نوٹ۔ بالغ باشرع کے حروف بچہ کے مقابل درست نہیں ہیں

المستفتی :- ذیشان چشتی اٹاوہ



وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب 

صورت مسئولہ میں بچہ ہی اذان پڑھے اسلئے کہ نابالغ اگر عاقل ہو اور اس کی اذان اذان سمجھی جائے تو اسکی اذان جائز ہے !

جیساکہ حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ اپنی مشہور کتاب بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ٤٦٦، پر رقمطراز ہیں کہ سمجھ وال بچہ اور غلام اور اندھے اور ولد الزنا اور بے وضو کی اذان صحیح ہے مگر بے وضو اذان کہنا مکروہ ہے۔ 

اور حضور اعلی حضرت سے سوال ہوا کہ اذان نابالغ دے تو جائز ہے یا نہیں تو آپ اس کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ نابالغ اگر عاقل ہے اور اسکی اذان اذان سمجھی جائے تو جائز ہے۔ 

(فتاوی رضویہ جلد پنجم صفحہ ٤٢١، مسئلہ ٣٧٥، رضا فاونڈیشن لاہور )

واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ

 محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney