دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر 1999

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 

علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ ناز میں عریضہ ہے کہ دو نمازوں کو ایک ساتھ جمع کرنا کیسا ہے؟ دو نماز کو ایک ساتھ جمع کر کے پڑھنے کے حوالے سے تسلی و تشفی بخش رہنمائی فرما کر اپنا مشکور و ممنون بنائیں 

(معترض حضرات جو اعتراض کرتے ہیں دو نماز کو ایک ساتھ جمع کرنے سے اس پر بھی خلاصہ فرمائیں) 

المستفتی نسیم جھارکھنڈ




وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

 الجواب بعون الملک الوہاب:

دو نمازوں کا جمع حقیقی کسی عذر سفر وغیرہ کی بنیاد پر بھی حرام ہے (سواے عرفہ و مزدلفہ کے کہ وہ اس حکم سے مستثنی ہیں) یعنی دو نمازوں کو ایک ہی نماز کے وقت میں ادا کے طور پر ہوں کہ ایک نماز کو دوسری کے وقت میں پڑھے یا دوسری کو پہلی کے وقت میں پڑھے؛ 


ہاں کسی عذر سفر و مرض وغیرہ کی بنیاد پر دو نمازوں کو جمع صوری کر سکتے ہیں وہ بایں طور کہ ایک نماز کو اس کے آخری وقت میں پڑھا جائے اور دوسری نماز کو اس کے ابتدائی وقت میں پڑھا جائے مثلا ظہر کو اس کے آخری وقت میں اور اسی دن کی عصر کو اس کے ابتدائی وقت میں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں؛ 


جیسا کہ صدر الشریعہ بدرالطریقہ علامہ امجد علی رحمةاللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں


 سفر وغیرہ کسی عذر کی وجہ سے دو نمازوں کا ایک وقت میں جمع کرنا حرام ہے خواہ یوں ہو کہ دوسری کو پہلی ہی وقت میں پڑھے یا یوں کہ پہلی کو اس قدر مؤخر کرے کہ اس کا وقت جاتا رہے اور دوسری کے وقت میں پڑھے مگر اس دوسری صورت میں پہلی نماز ذمہ سے ساقط ہوگئ کہ بصورتِ قضاء قضا پڑھ لی اگرچہ نماز کے قضا کرنے کا گناہ کبیرہ سر پر ہوا اور پہلی صورت میں تو دوسری نماز ہوگی ہی نہیں اور فرض ذمہ پر باقی ہے ہاں اگر عذر سفر و مرض وغیرہ سے صورۃ جمع کرے کہ پہلی کواس کے آخری وقت میں اور دوسری کو اس کے اول وقت میں پڑھے کہ حقیقتا دونوں اپنے اپنے وقت میں واقع ہوں تو کوئی حرج نہیں ؛ 


عرفہ ومزدلفہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں کہ عرفات میں ظہر و عصر وقت ظہر میں پڑھی جائیں اور مزدلفہ میں مغرب اور عشاء وقت عشاء میں ؛ اھ 


 بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ۴۵۳/ ۴۵۴ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ 


  اب رہا معترضین کا اعتراض کرنا اگر وہ کسی معذور یعنی مسافر یا مریض پر ہے تو وہ ان کا اعتراض بیجا ہے اور اگر صحیح سالم لوگ جمع صوری کرکے عادت بگاڑ رہے ہوں تو ان کا اعتراض بجا ہے ؛ کہ نمازوں کو ان کے اوقات مستحبہ میں جماعت مستحبہ کے ساتھ ادا کیا جائے


نوٹ ۔۔ 

یہ حکم ادا نمازوں کا ہے ورنہ قضا ایک وقت میں جتنی چاہے پڑھے.واللہ تعالی اعلم۔


کتبہ

ابو عبداللہ محمد ساجد چشتی شاہجہاں پوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney