زکوٰۃ کی رقم غریب بہن بھائی کو دینا کیسا ہے؟


سوال نمبر 2048

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زکوة کی رقم شادی شدہ بہن اور بھائی پر خرچ کی جا سکتی ہے؟

اگرچہ وہ قرض لینے کے متحمل ہوں۔ 

المستفتی :- عبداللہ 



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوھاب

 بھائی یا بہن اگر صاحب نصاب ہیں تو انہیں زکوة کی رقم نہیں دے سکتے 

اور اگر بھائی یا بہن صاحب نصاب نہیں ہیں تو انہیں زکوٰۃ کی رقم دے سکتے ہیں  

استاذ الفقہاء حضور فقیہ ملت حضرت علامہ و مولانا مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمة والرضوان تحریرفرماتےہیں اپنی حقیقی بہن یا حقیقی پھوپھی اگر صاحب نصاب ہوں تو علاوہ چرم قربانی کے زکوة اور صدقہ فطر دینا جائز نہیں اور اگر صاحب نصاب نہ ہوں تو دے سکتے ہیں ۔ ١ھ.. 

(فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٤٨٥، )


  ادائے زکوٰۃ کے لئے تملیک فقیر شرط ہے اس لیے اگر بھائی بہن صاحب نصاب نہیں ہیں اور کوئی اور وجہ مانع زکوٰۃ نہ ہو مثلاً سادات وغیرہ نہ ہوں تو انہیں مال زکوٰۃ کا مالک بنا دیا جائے ان کے اوپر خرچ کرنے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگا 

وہ مالک بننے کے بعد اگر مال زکوٰۃ دوبارہ دیدیں کہ میرے اوپر خرچ کرو تو یہ درست ہوگا



واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی

 مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج، بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney