ماں شریک بہن بھتیجی و سالی اور بھائیوں کے درمیان ترکہ کیسے تقسیم ہو؟

سوال نمبر 2131

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ

الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علماٸے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسٸلے میں کہ ورثاء میں ماں شریک بہن، ایک بھتیجی، ایک سالی ہوں اور دو بھاٸی ہوں، تو ان کے درمیان مرحوم زید کا ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

المستفتی:-  غلام رسول بلرامپور 




وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب

 صورت مسئولہ میں میت کے ترکہ سے ترتیب وار کل چار طرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں ۔

اول_ اس کے مال سے میت کی تجہیز وتکفین کی جاۓ ۔

دوم_ اس کے مال سے میت دیون ادا کئے جائیں ۔

سوم_ اس کے تہائی مال سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ ۔ 

چہارم_ اس کے بعد بچے ہوۓ مال و جائداد میں سے میت ورثہ کے درمیان میراث تقسیم کی جاۓ ۔


جیساکہ فتاوی عالمگیری جلد ٦ صفحہ ٤٤٧ میں ہے ،،


التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ. فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ،ثُمَّ بِالدَیْنِ ثُمًّ تُنَفَّذُ وَصَايَاهُ مِنْ ثُلُثِ مَا يَبْقَى بَعْدَ الْكَفَنِ وَالدَّيْنِ إلَّا أَنْ تُجِيزَ الْوَرَثَةُ أَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ ثُمَّ يُقَسَّمُ الْبَاقِي بَيْنَ الْوَرَثَةِ عَلَى سِهَامِ الْمِيرَاثِ،)

اھ ملخصا ۔

 صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذكورين میت کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے چھ حصے ہونگے ۔ جس میں سے ایک سدس (چھٹا) اس کی ماں شریک بہن کو ملے گا ۔ 


ارشادباری تعالی :

وَ اِنْ كَانَ رَجُلٌ یُّوْرَثُ كَلٰلَةً اَوِ امْرَاَةٌ وَّ لَهٗۤ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُۚ۔

اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا۔

(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١)


فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےہیں ،،

: اگر ماں شریک بھائی یا بہن صرف ایک ہے توا سے چھٹا حصہ ملے گا ۔

(بحوالہ ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ،کتاب الفرائض، الباب الثانی فی ذوی الفروض، جلدششم ، صفحہ ٤٤٨ )


بہارشریعت جلدسوم حصہ بستم صفحہ ١١٢٤ المکتبة المدینة دعوت اسلامی ۔ 


باقی بچے پانچ حصے بطور عصبہ اس کے بھائیوں کوملے گا۔ 

میت کی سالی محروم ہوگی اور بھتیجی بھائیوں کے موجودگی میں محروم ہوگی ۔ 


مسئلہ ٦× ٢= ١٢ سے ہوگا ۔ 

ماں شریک بہن ۔۔۔ ٢

بھائ ۔۔۔۔۔۔٥

بھائ ۔۔۔٥

سالی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محروم 

بھتیجی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔محروم 


وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبه 

العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللّه صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی ۔ 

٤ ذی القعدہ ١٤٤٣ھ

٥ جون ٢٠٢٢ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney